أنه ورد أمر سلطاني بالعمل بقول أئمتنا القائلین بقتله إذا ظهر أنه معتاده و به أفتی. ثم أفتی في بکر الیهودی قال لبشر النصراني "نبیکم عیسٰى ولد زنا" بأنه یقتل لسبه للأنبیاء علیهم الصلاة والسلام ’’ایک میں اُنہوں نے ذکر کیا کہ امر سلطانی جاری ہوا ہے کہ جب کسی ذمی کو سب و شتم کرنے کی عادت ہو جائے (جو کہ کم از کم دو دفعہ سے ثابت ہوتی ہے) تو اس کو ہمارے ان ائمہ کے مطابق جو قتل کرنے کو کہتے ہیں، قتل کیا جائے۔ دوسرا فتویٰ یہ ہے کہ یہودی اگر کسی عیسائی کو کہے کہ تمہارے نبی ولد زنا تھے تو انبیاء کی توہین کرنے کی وجہ سے یہودی کو قتل کیا جائے گا۔‘‘ 6. ابن کمال پاشا والحق أنه یقتل عندنا إذا أعلن بشتمه علیه الصلاة والسلام ’’حق یہ ہے کہ ذمی اگر توہین رسالت اعلانیہ کرے تو اس کو ہمارے نزدیک قتل کیا جائے گا۔‘‘ مذکورہ بالا حوالوں سے معلوم ہوا کہ حنفیہ کے یہاں ذمی اگر توہین رسالت کرے تو راجح قول یہ ہے کہ اس کوتعزیر میں سزائے موت دی جائے گی اور اس کی شرط یہ ہے کہ ذمی نے یا تو ایک دفعہ اعلانیہ سبّ و شتم کیا ہو یا اگر چھپ کر کیا ہو لیکن مسلمانوں نے اس کو سن لیا ہو تو اس کو حکم دیا جائے گا کہ وہ آئندہ نہ کرے لیکن اگر پھر ایسی بات پیش آئے تو اس وقت ذمی کو تعزیر میں قتل کیا جائے گا۔ ہمارے اس دعوے کی دلیل یہ ہےکہ مذکورہ بالا تمام حوالوں میں ذمی کو قتل کرنے کی صرف ایک شرط مذکور ہے: 1.عینی رحمہ اللہ نے یہ ذکر کیا کہ جب سبب بڑا ہو تو زجر کے طور پر ذمی مجرم کو قتل کر سکتے ہیں۔ 2. ابن ہمام رحمہ اللہ نے اظہار یعنی اعلانیہ سبّ و شتم کرنے کو شرط کہا۔ 3. خیر رملی رحمہ اللہ نے کوئی شرط ذکر نہیں کی سوائے اس کے کہ جرم بڑا ہو۔ 4. ابو سعود رحمہ اللہ نے سلطانی حکم نامہ میں صرف عادت ہونے کی یعنی تکرار کی شرط ذکر کی جب کہ دوسرے فتوے میں صرف اعلانیہ کا ذکر ہے۔ 5. ابن کمال باشا رحمہ اللہ نے اعلانیہ کرنے کی شرط ذکر کی۔ 6. امام طحاوی رحمہ اللہ نے صرف اعادہ کا ذکر کیا ہے، اعلانیہ کا نہیں۔ |