Maktaba Wahhabi

57 - 95
ہو جاتا ہے۔‘‘ 3. ابن ہمام رحمہ اللہ قال والذي عندي أن سبه علیه الصلاة والسلام أو نسبة مالا ینبغی إلىٰ الله تعالىٰ إن کان مما لایعتقدونه کنسبة الولد إلى الله تعالىٰ وتقدس عن ذلك إذا أظهره یقتل به وینتقض عهده و إن لم یظهره ولکن عثر علیه وهو یکتمه فلا وهذا لأنه الغایة في التمرد والاستخفاف بالإسلام والمسلمین فلا یکون جاریا علىٰ العقد الذي یدفع عنه القتل وهو أن یکون صاغرًا ذلیلا إلىٰ أن قال وهذا البحث منا یوجب أنه إذا استعلى على المسلمین على وجه صار متمردًا علیهم یحل للإمام قتله أو یرجع إلى الذل و الصغار [1] ’’ابن ہمام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے نزدیک ذمی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنا اور اس کا اللہ تعالیٰ کی طرف کسی ناروا بات کی نسبت کرنا مثلاً اللہ تعالیٰ کی طرف اولاد ہونے کی نسبت کرنا جب وہ اس کو علانیہ کرے تو اس کی وجہ سے اس کو قتل کیا جائے گا اور اس کا ذمہ ٹوٹ جائے گا۔ اور اگر وہ اس کو اعلانیہ نہ کرے بلکہ چھپا کر کرتا ہو لیکن مسلمانوں کو اس کی اطلاع ہو جائے تو (پہلی دفعہ میں) اس کو قتل نہ کیا جائے گا۔ یہ حکم اس وجہ سے ہے کہ ذمی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علانیہ سب وشتم کرنا تو سرکشی کا اور اسلام ومسلمین کی توہین کا انتہائی درجہ ہے لہٰذا یہ ذمی اس عہد پر جاری نہ رہے گا جو اس سے قتل کو دور رکھتا ہے اور وہ عہد اس بات کا ہے کہ وہ نیچا اور ذلیل بن کر رہے گا…… ہماری یہ بحث واجب کرتی ہے کہ جب ذمی مسلمانوں پر سرکشی دکھائے تو امام اس کو قتل کر سکتا ہے یا وہ دوبارہ پستی اور ذلت اختیار کر لے۔‘‘ 4. شیخ خیرالدین رملی خیر رملی نے تعزیر کے طور پر قتل کرنے کا فتویٰ دیا جیسا کہ اوپر کی عبارت میں گذرا ہے۔ 5. مفتی ابو سعود ان کے دو فتوے ذکر ہوئے:
Flag Counter