Maktaba Wahhabi

55 - 95
النبی صلی اللہ علیہ وسلم حاوی وغیره. قال العینی و اختیاري في السب أن یقتل... وتبعه ابن الهمام. قلت و به أفتى شیخنا الخیر الرملي وهو قول الشافعي ثم رأیت في معروضات المفتي أبي السعود أنه ورد أمر سلطاني بالعمل بقول أئمتنا القائلین بقتله إذا ظهر أنه معتاده وبه أفتی ثم افتی في بکر الیهودی قال لبشر النصراني: "نبیکم عیسی ولد زنا" بأنه یقتل لسبه للأنبیاء علیهم الصلاة والسلام... قلت: و یؤیده أن ابن کمال باشا في أحادیثه الأربعینیة… والحق أنه یقتل عندنا إذا أعلن بشتمه علیه الصلاة والسلام صرح به في سیر الذخیرة حیث قال: و استدل محمد لبیان قتل المرأة إذا أعلنت بشتم الرسول صلی اللہ علیہ وسلم بما روی أن عمر رضی اللہ عنہ بن عدي لما سمع عصماء بنت مروان تؤذي الرسول فقتلها لیلا مدحه علىٰ ذلك [1] ’’اس ذمی کو تعزیر کی جائے گی جو دین اسلام کی یا قران کی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرے، حاوی وغیرہ میں ایسے ہی منقول ہے۔ اسی بات کو ابن ہمام نے لیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اسی کا فتویٰ ہمارے شیخ خیر رملی نے بھی دیا اور یہی امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے۔ پھر میں نے مفتی ابوسعود کی معروضات میں لکھا دیکھا کہ عثمانی سلطان کا حکم وارد ہوا ہے کہ ہمارے ان ائمہ کے قول پر عمل کیا جائے جو کہتے ہیں کہ ذمی کو سب و شتم کرنے کی عادت ہو جائے تو اس کو قتل کر دیا جائے اور اسی کا اُنہوں نے فتویٰ دیا۔ پھر یہ فتویٰ دیا کہ جو کوئی یہودی کسی عیسائی کو کہے کہ تمہارے نبی عیسیٰ ولد الزنا تھے تو چونکہ یہودی نے انبیا علیہم السلام کی توہین کی ہے لہٰذا اسے قتل کیا جائے ۔ میں کہتا ہوں کہ اس بات کی تائید ابن کمال پاشا کی اس بات سے ہوتی ہے جو اُنہوں نے اپنی اربعین میں لکھی ہے۔ وہ یہ ہے: حق یہ ہے کہ ذمی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اعلانیہ کرے تو ہمارے نزدیک اس کو قتل کیا جائے گا۔ اس کی تصریح الذخیرة کے باب السیرمیں ان الفاظ میں ہے: کوئی ذمی عورت جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی علانیہ توہین کرے تو اس کو قتل کیا جائے گا اس دلیل کی بنا پر کہ عمر رضی اللہ عنہ بن عدی نے جب عصماء بنتِ مروان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتے سنا تو ایک رات اس کو قتل کر
Flag Counter