Maktaba Wahhabi

50 - 95
ہیں، ان کا اس بارے میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ اس ذمی کی کفر پر رہتے ہوئے توبہ قبول نہیں ہے۔‘‘ [اس کے بعد علامہ ابن عابدین نے ائمہ مجتہدین کے براہِ راست اقوال بھی ذکر کئے ہیں اور ائمہ ثلاثہ کے یہ اقوال عمار صاحب کی پیش نظر کتاب کے صفحہ 25 پر بھی ملاحظہ کئے جاسکتے ہیں۔] حنفیہ کا اجمالی موقف 1. حکي عن أبي حنیفة رحمه الله قال: لا یقتل الذمي بشتم النبی صلی اللہ علیہ وسلم لأن ما هم علیه من الشرك أعظم [1] ’’ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ذمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سب وشتم کرنے سے (حد کے طور پر) قتل نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ جس کفر و شرک میں مبتلا ہے وہ اس برائی سے زیادہ بڑی برائی ہے۔‘‘ 2. قاضی عیاض رحمہ اللہ اس پر یہ اضافہ کرتے ہیں: ولکن یؤدب ویعزر ’’البتہ اس کو تعزیر کی جائے گی۔‘‘ 3. علامہ خیر الدین رملی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: وهو یدل علىٰ جواز قتله زجرًا لغیره إذ یجوز الترقي في التعزیر إلى القتل إذا عظم موجبه[2] ’’ تعزیر کئے جانے کا قول مجرم کے قتل کے جواز پر دلالت کرتا ہے تاکہ دوسروں کو زجر ہو کیونکہ جب کسی کا جرم بڑا ہو تو تعزیر میں قتل بھی شامل ہو جاتا ہے۔‘‘ ابن کمال پاشا رحمہ اللہ نے لکھا: والحق أنه یقتل عندنا إذا أعلن بشتمه علیه الصلاة والسلام صرح به سیر الذخیرة حیث قال: واستدل محمد لبیان قتل المرأة إذا أعلنت بشتم الرسول بما روي… حق یہ ہے کہ جب ذمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اعلانیہ سبّ و شتم کرے تو ہمارے نزدیک اس کو قتل کیا جائے گا۔ ذخیرہ کی کتاب السیر میں اس طرح سے اس کی تصریح کر کے بتایا
Flag Counter