Maktaba Wahhabi

89 - 127
﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ٭ اَلَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلَاتِھِمْ خٰشِعُوْنَ﴾ (المؤمنون:۱،۲) ’’مومن یقینا فلاح پاگئے وہ جو اپنی نماز میں خشوع کا اہتمام کرتے ہیں ۔‘‘ اس کے برعکس سستی سے نماز پڑھنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ٭ اَلَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلَاتِھِمْ سَاھُوْنَ٭ اَلَّذِیْنَ ھُمْ یُرَائُ وْنَ﴾ (الماعون:۴تا۶) ’’تباہی ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نماز سے غفلت کرتے ہیں ، وہ جودکھاوا کرتے ہیں ۔‘‘ منافقین کی صفات بیان فرماتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ان کی ایک صفت یہ بیان فرمائی ہے: ﴿وَاِذَا قَامُوْا اِلَی الصَّلَاۃِ قَامُوْا کُسَالٰی یُرَائُ وْنَ النَّاسَ وَلَایَذْکُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا﴾ ’’جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو دل سے نہ چاہتے ہوئے، لوگوں کو دکھانے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ اللہ کو بس تھوڑا ہی یاد کرتے ہیں۔‘‘ (النساء:۱۴۲) گویا خشوع وخضوع کے بغیر نماز، جس میں اللہ کا ذکر برائے نام ہو، مسلمان کی نماز نہیں ، منافق کی نماز ہے، ایسی نماز عنداللہ کس طرح قبول ہوسکتی ہے؟ خشوع ہی سے نماز کے ثمرات وفوائد حاصل ہوتے ہیں : علاوہ اَزیں نماز کے وہ ثمرات و فوائد، جو قرآنِ کریم اور اَحادیث ِصحیحہ میں بیان کئے گئے ہیں ،اس وقت ملتے اور مل سکتے ہیں جب نماز کو سنت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اطمینان و سکون کے ساتھ اَدا کیا جائے۔جیسے اللہ تعالیٰ نے نماز کا ایک نہایت اہم فائدہ یہ بیان فرمایا ہے : ﴿إنَّ الصَّلَاۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ﴾ (العنکبوت:۴۵) ’’بے شک نماز بے حیائی (کے کاموں ) سے اور منکرات سے روکتی ہے۔‘‘ لیکن اکثر لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ نماز بھی پڑھتے ہیں ، لیکن بے حیائی کے کاموں اورمنکرات کاارتکاب بھی کرتے ہیں حالانکہ اللہ کافرمان جھوٹا نہیں ہوسکتا : ﴿وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلًا﴾ (النسائ:۱۲۲) ’’اللہ سے زیادہ سچی بات کس کی ہوسکتی ہے۔‘‘ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہماری نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا اہتمام نہیں ہے، خشوع وخضوع کا فقدان ہے اور إنابت إلی اﷲ کی کمی ہے، گویا ہمارا حال علامہ اقبال رحمہ اللہ کے
Flag Counter