ضرورت ہے، مولانا ازہری رحمہ اللہ خواہش اور کوشش کے باوجود یہ کام نہیں کرسکے، تو دوسرے اہل علم کو جو عربی اور اُردو دونوں زبانوں میں مہارت اور انشا و تحریر کا سلیقہ رکھتے ہیں ، اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے یا جو بڑے ادارے ہیں جیسے ’دارالسلام‘ (الریاض) یا ’جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی‘ (الکویت) وغیرہ، وہ اہل علم کے ذریعے سے یہ کام کروائیں او رعالم عرب میں اس کتاب کو متعارف کروائیں ۔ اس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بالخصوص حضرت عثمان و معاویہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ و عمرو بن عاص وغیرہم رضی اللہ عنہم کا دفاع ہے۔ مغربی جمہوریت جس کی زلف ِگرہ گیر کے بڑے بڑے اہل علم اسیرو گرویدہ ہیں ، حالانکہ اس نے اسلامی ملکوں سے اسلامی اقدار و روایات کا جنازہ نکال دیا ہے، اس کی حشرسامانیوں کی تفصیل ہے او راسلامی نظامِ حکومت کی ضروری تفصیل ہے جس کیلئیاس وقت دنیا چشم براہ ہے۔ وفّقنا اللّٰه لما یحبّ ویرضٰی(حافظ صلاح الدین یوسف ) ………………… 2.ڈاکٹر محمود احمدغازی رحمہ اللہ … ایک عظیم مفکر و خطیب! چند ہفتے قبل دیوبندی مکتب ِفکر کے معروف دارالعلوم جامعہ اِمدادیہ، ستیانہ روڈ، فیصل آباد میں جامعہ کے رئیس مفتی محمدطیب کی تصنیف’ ترمذی کی شرح‘ کی تقریب ِرونمائی منعقد ہوئی جس کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمود احمد غازی تھے۔ اس پروقار اور علمی تقریب کی صدارت محترم مولانا مجاہد الحسینی فرما رہے تھے۔ سامعین میں جامعہ کے اَساتذہ و طلبہ کے علاوہ شہر کے تاجر، پروفیسرز اور ممتاز علما تشریف فرما تھے۔ موقع کی مناسبت اور موضوع کے اعتبار سے ڈاکٹر صاحب نے امام ترمذی رحمہ اللہ کے سوانح حیات، ان کی تصنیف کی صحاحِ ستہ میں امتیازی خصوصیت اور امام ترمذی کے بلند مرتبت اُستاذ امام بخاری رحمہ اللہ کی ثقاہت وفقاہت اور خدماتِ جلیلہ پر سحرانگیز خطاب فرمایا۔ اہمیت ِحدیث کو انہوں نے نہایت اَحسن اور مفکرانہ انداز سے قریباً ڈیڑھ گھنٹہ تک واضح فرمایا۔ قرآنِ حکیم کی آیت ِمبارکہ ﴿وَاَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْھِمْ وَلَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ﴾کی روشنی میں اُنہوں نے وضاحت کی کہ حدیث کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر موقعوں پر کاتبانِ وحی کو اپنے فرامین ضبط تحریر میں لانے کا حکم دیا۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دمِ واپسیں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم |