Maktaba Wahhabi

78 - 79
وما لم یشأ لم یکن! اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ دو سال قبل پھر ان کا مکتوبِ گرامی آیا کہ ’’آپ اس کام کے لئے محترم عبدالمالک مجاہد صاحب کو آمادہ کریں ۔‘‘ راقم نے ان کا وہ مکتوب محترم مجاہد صاحب کو جب وہ پاکستان تشریف لائے، دکھایا تو اُنہوں نے اس مکتوب پر ہی اپنے دست ِمبارک سے حسب ِذیل عبارت تحریر کرکے مجھے واپس کردیا کہ ’’یہ مولانا مقتدیٰ حسن کو بھیج دیں ۔ یہ کام آپ ہندوستان میں اپنی زیرنگرانی کروالیں ، سارا خرچہ میں برداشت کرلوں گا۔‘‘ یہ مکتوب راقم نے مولانا ازہری کوارسال کردیا، لیکن پھر ان کاجواب نہیں آیا۔ یہ گویا آخری مکتوب ثابت ہوا۔ اس مختصر تفصیل سے اصل مقصود یہ ہے کہ محولہ کتاب کو عربی میں منتقل کرنے کی واقعی شدید ضرورت ہے، مولانا ازہری رحمہ اللہ خواہش اور کوشش کے باوجود یہ کام نہیں کرسکے، تو دوسرے اہل علم کو جو عربی اور اُردو دونوں زبانوں میں مہارت اور انشا و تحریر کا سلیقہ رکھتے ہیں ، اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے یا جو بڑے ادارے ہیں جیسے ’دارالسلام‘ (الریاض) یا ’جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی‘ (الکویت) وغیرہ، وہ اہل علم کے ذریعے سے یہ کام کروائیں او رعالم عرب میں اس کتاب کو متعارف کروائیں ۔ اس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بالخصوص حضرت عثمان و معاویہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ و عمرو بن عاص وغیرہم رضی اللہ عنہم کا دفاع ہے۔ مغربی جمہوریت جس کی زلف ِگرہ گیر کے بڑے بڑے اہل علم اسیرو گرویدہ ہیں ، حالانکہ اس نے اسلامی ملکوں سے اسلامی اقدار و روایات کا جنازہ نکال دیا ہے، اس کی حشرسامانیوں کی تفصیل ہے او راسلامی نظامِ حکومت کی ضروری تفصیل ہے جس کے لئے اس وقت دنیا چشم براہ ہے۔ وفّقنا اﷲ لما یحبّ ویرضٰی ومَا علینا إلاالبلاغ‘‘
Flag Counter