Maktaba Wahhabi

75 - 79
درحقیقت یہ دلیل دینے والے غلبے کو دنیاوی جاہ و حشمت، تسخیر کائنات، تصرف فی الارض سے تعبیر کرتے ہیں اور اسے بالذات خیر تصور کرتے ہیں ، جبکہ اسلامی نقطہ نگاہ سے نہ تو مطلوب غلبہ تصرف فی الارض میں آگے بڑھ جانا ہے اور نہ ہی غلبہ بذاتِ خود خیر ہوتا ہے، بلکہ خیر کا باعث تب ہوتا ہے جب خلافت کا باعث بنے اور غلبہ خلافت تب بنتا ہے جب احکاماتِ الٰہی کی پیروی کی بجائے۔ چنانچہ اسلامی نقطہ نگاہ سے ایسی کوئی ماورائے مذہب قدر نہیں جسے اختیار کرنا خیر پر مبنی غلبے کا باعث بن جائے۔ مغرب کے غلبے کا راز یہ ہے کہ جس شر (آزادی اور خواہش نفس کی بندگی) کی وہ دعوت دیتا ہے، دنیا کی بڑی اکثریت نے اسے قبول کر کے اس کے حصول کے لئے ادارتی صف بندی اختیار کر رکھی ہے۔ مغرب کا غلبہ کسی بنیادی انسانی قدر کا نہیں بلکہ اوصافِ خبیثہ کی عمومیت کا نتیجہ ہے، اسی لئے وہ شرکا باعث بن رہا ہے۔ اسی طرح اسلامی غلبہ بھی کسی بنیادی انسانی قدر کا نہیں بلکہ شریعتِ اسلامی کی عمومیت کا نتیجہ تھا اور اسی لئے وہ خیر کا باعث بنا کیونکہ خیر اسلام کے سوا اور کچھ نہیں ۔ اس دلیل کا تقاضا یہ ماننا ہے کہ: 1. مغرب کا غلبہ در حقیقت حق کا غلبہ ہے[1]کیونکہ اس کی بنیاد آفاقی انسانی قدریں ہیں ۔ 2. اصل مطلوب غلبہ وہی ہے جو مغرب نے حاصل کیا یعنی تصرف فی الارض میں اضافہ۔ 3. غلبہ اسلام کا مطلب تصرف فی الارض کی امامت کا تاج مسلمانوں کے سر پر رکھ دینے کے سوا اور کچھ نہیں جس کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی کے سوا کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ۔ [2] عروج و زوال کا یہ باطل فلسفہ درحقیقت تصرف فی الارض کو ہم ترین اسلامی قدر ثابت
Flag Counter