Maktaba Wahhabi

21 - 79
حدیث و سنت محمد رفیق چودھری غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (۲) حدیثِ سے قرآن کے کسی حکم کی تخصیص و تحدید کا مسئلہ غامدی صاحب کے انکارِ حدیث کا سلسلہ بہت طولانی ہے۔ وہ فہم حدیث کے لئے اپنے من گھڑت اُصول رکھتے ہیں جن کا نتیجہ انکارِ حدیث کی صورت میں نکلتا ہے۔ وہ حدیث اور سنت کی مسلمہ اصطلاحات کا مفہوم بدلنے کا ارتکاب کرتے ہیں ، وہ حدیث کو دین کا حصہ نہیں سمجھتے۔ وہ اس کے ثبوت کے لئے اپنی طرف سے اجماع اور تواترکی شرائط عائد کرتے ہیں ۔ کبھی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث کی حفاظت اور تبلیغ و اشاعت کا کوئی اہتمام نہیں فرمایا تھا۔ حدیث و سنت کے بارے میں اُن کے ہاں کھلے تضادات بھی پائے جاتے ہیں ۔ انکارِ حدیث کے حوالے سے وہ حدیث سے کسی قرآنی حکم کی تخصیص و تحدید واقع ہونے کو نہیں مانتے۔ چنانچہ وہ اپنی کتاب ’میزان‘ میں لکھتے ہیں کہ: ’’قرآن سے باہر کوئی وحی خفی یا جلی، یہاں تک کہ خدا کا وہ پیغمبر بھی جس پر یہ نازل ہوا ہے، اُس کے کسی حکم کی تحدید و تخصیص یا اس میں کوئی ترمیم و تغیر نہیں کر سکتا۔ دین میں ہر چیز کے ردّ و قبول کا فیصلہ اس کی آیاتِ بینات ہی کی روشنی میں ہو گا۔‘‘ (میزان: ص ۲۵، طبع سوم مئی ۲۰۰۸ء لاہور؛ اُصول و مبادی: ص ۲۴ طبع فروری ۲۰۰۵ء لاہور) اپنے اس دعوے کے بارے میں وہ مزید لکھتے ہیں کہ: ’’حدیث سے قرآن کے نسخ اور اس کی تحدید و تخصیص کا یہ مسئلہ سوے فہم اور قلتِ تدبر کا نتیجہ ہے۔ اس طرح کا کوئی نسخ یا تحدید و تخصیص سرے سے واقع ہی نہیں ہوئی کہ اس سے قرآن کی یہ حیثیت کہ وہ میزان اور فرقان ہے، کسی لحاظ سے مشتبہ قرار پائے۔‘‘ (میزان: ص ۳۵، طبع سوم مئی ۲۰۰۸ء لاہور؛ اُصول و مبادی: ص ۳۶، طبع فروری ۲۰۰۵ء، لاہور) اس سے معلوم ہوا کہ غامدی صاحب کے نزدیک
Flag Counter