Maktaba Wahhabi

60 - 79
تحقیق و تنقید زاہد صدیق مغل جدید اِعتزال کے فکری اِبہامات کا جائزہ اسلام اور تصوراتِ عدل، فطرت، انسانیت اور خیر 1. اسلام عدل اور متوازن عمل کا مذہب ہے یا توازن اور عدل کا حصول شریعت کا اہم مقصد ہے۔ 2. شریعت ہر طریقے میں انصاف اور عدل کے راستے کا انتخاب کرتی ہے۔ 3. فلاں بات یا کام شریعت کی غلط تعبیر ہے، کیونکہ یہ عدل کے خلاف ہے۔ 4. اسلام دین فطرت ہے یا دین کی ہر بات فطرتِ انسانی کے مطابق ہوتی ہے۔ 5. فلاں بات یا کام شریعت نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہ فطرتِ انسانی کے خلاف ہے اور اسلام دین فطرت ہے۔ 6. دنیا کا ہر مذہب انسانیت کی تعلیم دیتا ہے۔ 7. ہمیں انسانیت کے پیمانے پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ 8 . سب کے نظریات و خیالات کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے کیونکہ سب لوگ انسان ہیں ۔ 9. فلاں کام یا قدر مذہب تو کجا انسایت کا بھی تقاضا ہے یا فلاں کام تو انسایت سے بھی گرا ہوا ہے۔ وغیرہ مندرجہ بالا اور اسی طرح کے بے شمار بیانات ہر ذی علم شخص کو پڑھنے اور سننے کو ملتے ہیں ۔ ان بیانات کی درست تعیر اور وضاحت کلامی اعتبار سے اس لئے اہمیت کی حامل ہے کہ ان کے غلط معنی کی آڑ میں دلائلِ فاسدہ کا ایک طومار کھڑا کر کے احکاماتِ شریعت کی قطع و برید کا گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ زیر نظر مضمون کا مقصد چند ایسے اہم فکری ابہامات کا جائزہ پیش کرنا ہے جن کی وجہ سے دورِ جدید کے مفکرین فکری کج رویوں کا شکار ہو گئے اور جن کی وجہ سے نہ۔صرف یہ کہ اسلام کی اصل پوزیشن سمجھنے میں مشکل پیش آتی ہے بلکہ یہ غلبہ اسلام کی غلط حکمتِ عملی وضع کرنے کا سبب بن رہی ہیں ۔ اب ہم بالترتیب ان تصورات پر گفتگو کرتے ہیں :
Flag Counter