فقہ و اجتہاد مولانا ڈاکٹر مفتی عبد الواحد (مفتی جامعہ مدنیہ، لاہور) ویڈیو اور سی ڈی سے سکرین پر حاصل شدہ تصویر کا حکم چند دن پہلے اِس موضوع پر دار العلوم کراچی کا متفقہ فتویٰ پڑھنے کو ملا پھر ذوالحجہ ۱۴۲۹ھ کے ’البلاغُ میں جامعہ امدادیہ فیصل آباد کے مولانا زاہد صاحب اور دسمبر ۲۰۰۸ء کے ’محدث‘ میں مولانا زاہد الراشدی کے شائع شدہ مضامین نظر سے گزرے۔ جون ۲۰۰۸ء کے ’محدث‘ میں جامعہ اشرفیہ کے مولانا یوسف خان صاحب کا مضمون اس سے قبل دیکھ چکا تھا۔ یہ سب حضرات ویڈیو اور سی ڈی سے سکرین پر حاصل شدہ صورت کو تصویر نہیں مانتے۔ ہمیں ان حضرات سے اتفاق نہیں ہوا اور مناسب معلوم ہوا کہ ہم واضح دلائل کے ساتھ اپنا موقف بھی پیش کر دیں اور ضروری وضاحتیں بھی کر دیں ۔ راقم بسم اللہ حامداً ومصلیًا ایک وقت تھا کہ کسی سطح پر کسی صورت کے بننے یا بنانے کے اعتبار سے دو صورتیں ہوتی تھیں : 1. ناپائیدار عکس جو کسی کی صنعت کے بغیر پانی پر یا آئینہ پر خود بخود بنتا ہے اور شے کے سامنے سے ہٹ جانے پر خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ 2. کاغذ یا کپڑے یا کسی اور چیز پر پائیدار نقش بنایا جائے جس کی بقا کا مدار عکس کے خلاف ذی صورت کے سامنے نہ ہونے پر نہ ہو۔ کسی جاندار کی صورت گری کی پہلی صورت یعنی کسی جاندار کو مثلاً آئینہ کے سامنے کھڑا کرنا بالاتفاق جائز ہے جبکہ دوسری صورت یعنی کاغذ یا کپڑے وغیرہ پر کسی بھی طریقے سے کسی جاندار کا پائیدار نقش بنانا برصغیر کے، ہمارے علماء کے نزدیک بالاتفاق ناجائز ہے۔ اور بنیادی طور پر یہی دو صورتیں ہیں اور ان کے علاوہ کوئی تیسری صورت نہیں ہے لیکن جدید زمانے میں صورت گری کی مزید دو نئی صورتیں سامنے آئیں: |