Maktaba Wahhabi

48 - 79
امریکہ و یورپ کی معاونت بند کی جائے۔ نیز امریکی ڈرون حملوں اور امریکہ، اسرائیل، بھارت اور افغانستان اپنے گٹھ جوڑ سے جو مداخلت کار قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں بجھوا رہے ہیں ، اسے ملک دشمن کاروائی قرار دیتے ہوئے فوری سد باب کیا جائے۔ 5. قبائلی علاقوں کے عوام کو ساتھ ملایا جائے، وہاں خلوصِ دل سے معاہدے کے مطابق مکمل شریعت نافذ کی جائے اور ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں بلکہ انہیں پاکستان کا باقاعدہ حصہ قرار دیا جائے۔ 6. یہ اجلاس ان عناصر کی مذمت کرتا ہے جو حیلے بہانے سے حکومتِ پاکستان اور تحریک نفاذِ شریعت محمدی کے درمیان معاہدے اور مفاہمت کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہے ہیں اور یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان کے جھانسے میں آئے بغیر ایسے اقدامات سے گریز کرے جس سے امن و امان تباہ اور وطن عزیز کی سالمیت خطرے میں پڑے۔ نیز ایسے بیانات اور اقدامات سے مکمل طور پر گریز کیا جائے جس سے مسلمانوں کے مختلف مکاتبِ فکر میں باہمی اختلافات و انتشار کو ہوا ملتی ہو۔ ان علاقوں میں عبادتگاہوں ، مزارات، مذہبی شخصیات کو تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے سابقہ نقصان کی تلافی کی جائے۔ 7. ’ملی مجلس شرعی‘ نظامِ عدل، بحالی امن اور نفاذِ شریعت کے لئے حکومت اور فاٹا کی اسلامی تحریکوں کے مثبت اقدامات کی تعریف و حمایت کرتی ہے، تاہم یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہاں کی اسلامی تحریکوں کو نفاذِ شریعت کی حکمتِ عملی اور ترجیحات کے تعین پر پاکستان کے جید علما سے مشاورت کرنی چاہئے۔ چنانچہ ملی مجلس نے تمام مکاتبِ فکر کے مندرجہ ذیل علما پر مشتمل ایک کمیٹی مقرر کی جو مولانا صوفی محمد اور طالبان رہنماؤں سے مل کر ان سے مشاورت کرے گی تاکہ قبائلی علاقوں اور پاکستان کے لئے نفاذِ شریعت، قیام نظامِ دل اور بحالی امن و امان کے لئے ایک متوازن اور معتدل پالیسی کے رہنما خطوط وضع کئے جا سکیں : (۱) مولانا حافظ فضل الرحیم (۲) مولانا ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی (۳) مولانا حافظ عبد الرحمٰن مدنی (۴) مولانا عبد المالک، منصورہ (۵) مولانا مفتی محمد خاں قادری (۶) مولانا عبد الغفار روپڑی جس میں باہمی مشاورت سے مزید علمائے کرام کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
Flag Counter