Maktaba Wahhabi

58 - 79
ملبوساً أو غمامة ونحو ذلك مما لا يعد ممتھنا فھو حرام وإن كان في بساط يداس ومخدة وسادة ونحوھا مما يمتھن فليس بحرام ’’رہا کسی مصور چیز کو رکھنا یا استعمال کرنا جس میں کسی جاندار کی صورت میں ہو تو اگر وہ دیوار پر لٹکی ہوئی یا پہننے والا کپڑا ہو یا عمامہ ہو اور انہی کی طرح کا کوئی ایسا استعمال جو اہانت کا شمار نہ ہوتا ہو تو وہ حرام ہے اور اگر جاندار کی صورت ایسے فرش پر ہو جو پاؤں تلے روندا جاتا ہو یا بیٹھنے کی گدی پر ہو اور اس طرح کا کوئی ایسا استعمال جو اہانت کا شمار ہوتا ہو تو وہ حرام نہیں ہے۔‘‘ اتخاذِ صورت یعنی تصویر کے رکھنے اور استعمال کرنے کے بارے میں وہبہ زُحیلی لکھتے ہیں : ونقل ابن حجر في فتح الباري شرح البخاري عن ابن العربي رأيه في اتخاذ الصور قائلا: حاصل ما في اتخاذ الصور أنھا إن كانت ذات أجسام حرم بالاجماع وإن كانت رقمًا فأربعة أقوال: الاوّل: يجوز مطلقًا عملا بحديث ((إلا رقمًا في ثوب)) الثاني: المنع مطلقا الثالث: إن كانت الصورة باقية الھيئة قائمة الشكل حرم وإن كانت مقطوعة الرأس أو تفرقت الأجزاء جاز الرابع: إن كانت مما يمتھن جاز وإلالم يجز ’’علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں تصویر کے استعمال کے بارے میں ابن العربی سے نقل کیا ہے کہ تصویر کے استعمال کے بارے میں خلاصہ کلام یہ ہے کہ اگر وہ مورتی اور مجسمہ ہے تو بالاتفاق حرام ہے اور اگر کسی چیز پر نقش ہو تو چار اقوال ہیں : 1. ہر حال میں جائز ہے۔ اس کی دلیل حدیث کے الفاظ ((إلا رقمًا فی ثوب)) ہے۔ 2. ہر حال میں ناجائز ہے۔ 3. اگر تصویر کی اپنی مکمل شکل قائم ہے تو حرام ہے اور اگر اس کا سر کٹا ہوا ہو یا اجزا متفرق ہوں تو جائز ہے۔ 4. اگر استعمال اہانت کا ہے تو جائز ہے ورنہ ناجائز ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بعض سلف کے بارے میں فرمایا: وذھب بعض السلف إلي أن الممنوع ما كان له ظل وأما ما لا ظل له
Flag Counter