Maktaba Wahhabi

56 - 79
والی اور غیر سایہ والی تصویر میں فرق کرتے ہیں ، سایہ دار تصاویر کو ناجائز اور غیر سایہ دار تصاویر کو جائز سمجھتے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں کہ دار العلوم کے فتوے کی اس عبارت سے یہ وہم ہوتا ہے کہ شاید بعض مالکیہ اور حضرت قاسم بن محمد رحمۃ اللہ علیہ سمیت بض صحابہ و تابعین کے رائے ہے کہ جاندار کی غیر سایہ دار تصویر بنانا بھی جائز ہے اور اس کو ہر طرح سے استعمال کرنا بھی۔ جاندار کی تصویر میں دو باتیں اہم ہوتی ہیں ۔ ایک اُس کو بنانا اور دوسرے اس کو استعمال کرنا۔ مورتی یا مجسمہ کے بارے میں تو فتوے میں مذکور ہے کہ اس کو بنانا اور استعمال کرنا دونوں ہی ناجائز ہیں ۔ لیکن کاغذ اور کپڑے وغیرہ پر تصویر کے بارے میں وضاحت نہیں کہ بعض مالکیہ اور حضرت قاسم بن محمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جواز بنانے کا بھی ہے یا نہیں ۔ یہی صورت حال مولانا تقی عثمانی کی تکملہ فتح الملھم کی عبارت کی ہے۔ مولانا لکھتے ہیں : وقد اختلف الروايات عن مالك في مسئلة التصوير ولذلك وقع الاختلاف بين العلماء المالكية في ھذا والذي اجمعت عليه الروايات والأقوال في مذھب المالكية حرمة التصاوير المجسدة التي لھا ظل والخلاف في ما ليس له ظل مما برسم علي ورق أوثوب (ج ۴/ ص ۱۵۹) ’’تصویر کے مسئلہ میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے مختلف روایتیں ملتی ہیں ۔ اسی وجہ سے اس بارے میں مالکی علما کے درمیان اختلاف واقع ہوا ہے۔ مورتیوں کی حرمت پر تو مالکیہ کے تمام اقوام و روایات متفق ہیں ، البتہ کاغذ یا کپڑے پر بنائی ہوئی تصویر میں اختلاف ہے۔‘‘ اس طرح کی موہوم عبارتیں پڑھ کر بعض اہل علم حضرات بھی خلافِ واقعہ اس غلطی میں مبتلا ہو گئے کہ بعض مالکیہ کے نزدیک کاغذ وغیرہ پر تصویر بنانا جائز ہے۔ 1. جامعہ اشرفیہ لاہور کے مولانا محمد یوسف خان تکملة فتح الملھم وغیرہ سے ایک عبارت نقل کر کے اُس کا ترجمہ کرتے ہیں : فالحاصل أن المنع من اتخاذ الصور مجمع عليه فيما بين الائمة الأربعة إذا كانت مجسدة، أما غير المجسدة منھا فاتفق الأئمة الثلاثة علي حرمتھا أيضا والمختار عن الأئمة المالكية كراھتھا لكن ذھب بعض
Flag Counter