Maktaba Wahhabi

51 - 79
فوٹو کے بارے میں بحث سے یہ بات ثابت ہے کہ طریقۂ کار کو اہمیت حاصل نہیں ہے، لہٰذا عکس بنانا کسی بھی طریقہ سے ہو، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ پہلے دور میں عکس بنانے کا صرف ایک طریقہ تھا یعنی یہ کہ وہ پائیدار ہو، اس لئے فقہا نے عکس اور تصویر میں فرق اس کی پائیداری کی بنیاد پر کیا، اب ہمارے دور میں عکس بنانے کا ایک نیا طریقہ ایجاد ہوا ہے جس میں بنایا ہوا عکس پائیدار تو نہیں ہوتا، لیکن وہ عکس بہرحال بنایا جاتا ہے، بنائے بغیر وہ عکس نہیں بنتا۔ ذُو عکس کو ٹی وی سکرین یا کمپیوٹر سکرین کے سامنے کھڑا کر دیجئے، کچھ عکس نہیں بنے گا۔ اب آپ ویڈیو کیمرہ لیجئے اور ویڈیو ٹیپ تیار کیجئے پھر اس ٹیپ کو وی سی آر پر چلائیے تو آپ کو اس سکرین پر منظر اور عکس نظر آئے گا۔ یہ عکس خود بخود نہیں بنا بلکہ آپ کے بنانے سے بنا ہے اور آپ نے اس کا سبب محفوظ کر لیا ہے اور جب چاہیں عکس کو دیکھ سکتے ہیں ، لہٰذا تصویر بنانے یا عکس بنانے کی آج کے اعتبار سے دو صورتیں ہوئیں : ایک پائیدار اور دوسری ناپائیدار۔ حدیث میں جاندار کی صورت بنانے کے عمل کو مُضاھات یعنی اللہ تعالیٰ کی صورت گری کی صفت کے ساتھ مشابہت کہا گیا ہے، اصل چیز عکس بنانے کا عمل ہے۔ اس کی اس حدیث سے بھی تائید ہوتی ہے: عن أبی ھریرۃ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ((قال اللہ عزَّوجلّ ومن أظلم ممَّن ذھب یخلق کخلقی۔۔۔)) الخ (صحیح بخاری: ۷۵۵۹) ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتاتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو میری بنائی ہوئی (جاندار کی) صورت کی طرح صورت بنانے لگے۔‘‘ اس حدیث میں پائیدار اور ناپائیدار کے فرق کے بغیر مشابہت کرنے کے عمل کو ذکر کیا ہے جو دونوں صورتوں میں یکساں ہے۔ علاوہ ازیں تصویر بنائی جا چکی ہو تو اب مسئلہ اس کے استعمال کا رہ جاتا ہے کہ اگر احترام کی جگہ میں ہو تو ناجائز اور توہین کی جگہ پر تو ہو جائز۔ اصل مسئلہ تصویر بنانے کے عمل کا ہے اور عمل
Flag Counter