Maktaba Wahhabi

96 - 127
مذاکرہ علمیہ مذاکرہ میں شریک علمائے کرام کےمختصر خطابات 1۔مولانا رشید میاں تھانوی صاحب مہتمم جامعہ مدینہ ،کریم پارک ،لاہور الحمد للّٰہ رب العلمین و الصلاۃ والسلام علی رسول اللّٰہ وعلی آلہ و اصحابہ أجميعن ، أما بعد ! سب سے پہلے تو اراکین ملی مجلس شرعی کو بالعموم اور بالخصوص محترم جناب ڈاکٹر سرفراز نعیمی ، ڈاکٹر محمد امین صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نےایک علمی ملی مجلس قائم کی تاکہ پیش آمدہ مسائل میں شرعی احکام دریافت کیے جا سکیں۔ مجھے زیادہ خوشی ہوتی کہ ہم ابتدائی غور وخوض کے لیے مشکل اور متنازعہ مسئلے پر بحث کے بجائے کوئی متفقہ مسئلہ منتخب کرتے۔ امت کی مذہب سے بیزاری پر غور کرتے یا لوگوں میں ارتداد کے رجحانات پرغور کرتے اور اس کا سدباب کرتے ۔ بہر حال تصویر بھی ایک درپیش مسئلہ ہے ۔ آج کی تاریخ تک اس کی حرمت اجماعی رہی ہے اور بہت سی احادیث اس کی حرمت بتلاتی ہیں اورکوئی فقہی جزئیہ بھی اس کےحق میں نہیں ہے ۔ یہاں ایک واقعہ نقل کرتا ہوں : یہ ۱۹۶۰ء سے پہلے کی بات ہے کہ ایک موقع پر جمعیت علماے ہند، دہلی میں حضرت مفتی کفایت اللہ ، مولانا حسین احمد مدنی اور مولانا حفظ الرحمٰن رحمہم اللہ تشریف فرما تھے۔ اس زمانے میں مولانا حفظ الرحمٰن صاحب نے جمعیت علماے ہند کی طرف سے ایک رسالہ کا اجرا کیا تھا جس میں تصاویر ہوتی تھیں۔ حضرت مدنی رحمہ اللہ نے اس رسالے کودیکھ کر فرمایا کہ اب جمعیت علماء کے دفتر میں بھی تصاویر رکھی جائیں گی۔ حضرت مولانا حفظ الرحمٰن صاحب نے اپنے موقف کے دفاع میں تصویر کےحق میں دلائل شروع کر دیے اور یہ موقف اختیار کیا کہ تصویر کےبغیر کوئی چارہ کار نہیں ۔ دلائل میں انہوں نے
Flag Counter