Maktaba Wahhabi

77 - 127
مذاکرۂ علمیہ شیخ الحدیث مولانا عبد المالک[1] تبلیغ دین کے لئے تصویر وویڈیو کا حکم دوستوں نے اب تک جوگفتگو کی ہے، ماشاء اللہ پورے اخلاص اور پوری تیاری سے اُنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار فرمایا ہے۔ میں اس اہم مجلس کے انعقاد پر ملی مجلس شرعی کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ۔ اس سلسلے میں میری مختصرگزارشات حسب ِذیل ہیں : ۱۹۸۳ء میں جماعت ِاسلامی میں اس موضوع پر اختلاف ہوا اور ۱۹۸۳ء سے ۱۹۹۱ء تک ہم نے وقتاً فوقتاً اس موضوع پر مباحثے منعقد کیے اورتحقیق کی جس کے نتیجے میں ہماری ایک ٹیم بنی، مولانا محمدجان عباسی اس ٹیم کے سربراہ تھے۔ اس کمیٹی میں میرے علاوہ مرحوم بزرگ مولانا خلیل احمدحامدی، شیخ القران مولانا گوہر رحمن اور مولانا ملک غلام علی جیسے علماے کرام بھی اس کمیٹی میں شامل تھے۔ ہم نے اس مسئلے پر پوری تحقیق کی اور اس کے بعدہماری کمیٹی نے جس فیصلہ کااعلان کیا، اس کو لکھنے کی سعادت بھی میرے حصہ میں آئی، جس پرہم سب دوستوں نے دستخط کیے تھے ۔ اپنی بحث وتحقیق میں ہم نے جملہ احادیث، ان کی تخریج اور علما وفقہا کے اقوال کی تحقیق کی۔ اس میں ((رقمًا في الثوب))اورگڑیوں کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا، اور ان سب پر ہم نے اچھے طریقے سے بحث کرتے ہوئے غوروفکر کے تمام مراحل طے کئے۔ اس سارے تحقیقی عمل میں ہمیں تصویر سازی کے بارے میں ایک روایت بھی ایسی نہیں ملی جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویرسازی کی اجازت دی ہو۔ چنانچہ تصویر سازی کی حد تک شریعت کی حرمت بالکل واضح ہے۔ جہاں تک تصویر کے استعمال کا تعلق ہے تو اس کے استعمال کی بعض صورتوں میں ، ان کے سر کاٹ کر استعمال کیاجائے یا پھر تکیے کے طور پر استعمال کیاجائے، اس کی گنجائش کی تفصیلات ہمیں ضرور میسر آئیں ۔ ان ساری صورتوں پر
Flag Counter