فقہ واجتہاد پروفیسر محمد یوسف خان[1] جدید الیکٹرانک میڈیا کا دینی مقاصد کے لیے استعمال اور اس کا شرعی جائزہ تصویر کی تعریف تصویر کسی حیوان کا ایسا نمونہ تیار کرنے کا نام ہے جو اس حیوان کی شکل واضح کر دے، وہ نمونہ خواہ مجسم ہو یا مسطح، سایہ دار ہو یا غیر سایہ دار (الموسوعۃ الفقھیۃ:۱۲/۹۴، ۹۳) تخلیقِ خداوندی کی مشابہت پیدا کرنا اور اس کی نقالی کرنا تصویر کہلاتا ہے ۔ ’’التصاویر جمع التصویر ھو فعل الصورۃ والمراد بہ ھنا ما یتصور مشبھا بخلق اﷲ من ذوات الروح مما یکون علی حائط أوستر کما ذکرہ ابن المالک‘‘ (المرقاۃ لحل المشکوۃ ۸/۳۲۵) یہ مشابہت اور نقالی عام ہے خواہ مجسمہ کی صورت میں ہو یا نقش و رنگ کی صورت میں اور خواہ قلم سے اس کی نقاشی کی جائے یا پریس وغیرہ پر چھاپا جائے اور یا فوٹو وغیرہ کے ذریعہ عکس کو قائم کیا جائے، یہ سب تماثیل اور تصاویر کہلاتے ہیں ۔ (جو اہر الفقہ ۴/ ۶۲) تصویر کی ممانعت پر دلالت کرنے والی احادیث ِمبارکہ 1. عن عائشۃ قالت قدم رسول صلی اللہ علیہ وسلم من سفر وقد سترت بقرام لي فیہا تماثیل فلما رآہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ھتکہ وقال: ((أشد الناس عذابا یوم القیامۃ الذین یضاھون بخلق اﷲ علی سہوۃ لی))۔[قالت عائشۃ: فقطعناہ فجعلنا منہ] وسادۃ أو وسادتین (صحیح بخاری۵۹۵۴،صحیح مسلم:۲۱۰۷ ) ’’حضرت ِعائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر سے واپس آئے، میں نے ایک طاقِ |