الماری پر پردہ ڈالا ہوا تھا جس میں تصاویر تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس کو دیکھا تو پھاڑ ڈالا اور فرمایا کہ قیامت کے روز سب سے زیادہ سخت عذاب میں وہ لوگ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی صفت ِتخلیق کی نقل اتارتے ہیں ۔ پھر ہم نے اس کو پھاڑا اور اس کے ایک یا دو گدے بنائے تھے۔‘‘ 2. عن عائشۃ قالت قدم النبي صلی اللہ علیہ وسلم من سفر وعلَّقت درنوکًا فیہ تماثیل فأمرنی أن أنزعہ فنزعتہ (صحیح بخاری:۵۹۵۵) ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس تشریف لائے تو میں نے ایک چھوٹا کپڑا (دیوار پر ) لٹکایا ہوا تھا جس میں تصاویر تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ اس کو ہٹا دوں ، سو میں نے ہٹا دیا۔‘‘ حدیث ِمذکور میں بروایت ِ صحیح مسلم پردہ پر ’گھوڑے کی تصاویر‘ ہونا مذکور ہیں ۔(رقم :۲۱۰۷) 3. عن ابن عباس عن أبي طلحۃ قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم : لا تدخل الملئکۃ بیتا فیہ کلب ولا تصاویر (صحیح بخاری:۵۹۴۹) ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے اس مکان میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصاویر ہوں ۔ ‘‘ تصویرکے متعلق ائمہ مجتہدین کی آرا 1. ذی روح کی مجسم تصاویر کی حرمت پر ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے بشرطیکہ اس کے اعضا مکمل ہوں اور اس کا کوئی ایسا عضو مفقود نہ ہو جس پر زندگی کا انحصار ہوتا ہے نیز وہ تصویر بہت چھوٹی نہ ہو اور وہ تصویر لعب البنات کے قبیل سے نہ ہو۔ 2. ذی روح کی غیر مجسم تصاویر کی حرمت پر ائمہ ثلاثہ (امام ابوحنیفہ، امامِ شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) کا اتفاق ہے اور امام مالک رحمہ اللہ سے بھی ایک روایت جمہور کے موافق منقول ہے ۔ 3. دوسری روایت میں امام مالک رحمہ اللہ سے غیر مجسم تصاویر کا جواز بکراہت ِتنزیہی منقول ہے ۔ بہت سے علماے مالکیہ نے اس روایت کو اختیار کیا ہے اور بعض نے بلا کراہت جائز کہا ہے۔ (درسِ ترمذی :۵/ ۳۴۷، احسن الفتاویٰ :۸/ ۴۲۵) فالحاصل أن المنع من اتخاذ الصور مجمع علیہ فیما بین الأئمۃ الأربعۃ |