Maktaba Wahhabi

85 - 127
إذا کانت مجسدۃ، أما غیر المجسدۃ منھا فاتفق الأئمۃ الثلاثۃ علیٰ حرمتھا أیضاً والمختار عن الأئمۃ المالکیۃ کراھتھا لکن ذھب المالکیۃ الیٰ جوازھا (تکملۃ فتح الملھم:۴/۱۵۹، فتح الباري ۱۰/۳۹۱ وحاشیۃ الدسوقي ۲/۳۳۸ وغیرھا) ’’ خلاصہ یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کے نزدیک تصویر کشی بالاتفاق ناجائز ہے جبکہ وہ مجسم شے ہو۔ البتہ غیرمجسم شے کی تصویر کشی کی حرمت پر تین ائمہ فقہا تو متفق ہیں ، اور مالکیہ کا مختار مسلک کراہت کا ہے لیکن بعض مالکیہ کے ہاں اس کا جواز بھی پایا جاتا ہے۔‘‘ وکان أبوھریرۃ یکرہ التصاویر ما نصب منھا وما بسط وکذلک مالک إلا أنہ کان یکرھھا تنزیھا،ولا یراھا محرمۃ (المغني لابن قدامۃ الحنبلي:۷/۶) ’’حضرت ابو ہریرہ گاڑی اور لٹکائی ہوئی تصاویر کو ناپسند سمجھتے تھے، امام مالک بھی یہی موقف رکھتے تھے لیکن ان کی رائے میں یہ کراہت ِتنزیہی ہے، حرمت والی کراہت نہیں ۔‘‘ دلائل امام مالک اس حدیث ان النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ((لا تدخل الملائکۃ بیتًا فیہ صورۃ إلارقماً في ثوبٍ)) سے استدلال کرتے ہیں کہ اس میں ایسی تصویر کا استثنا کیا گیا ہے جو کسی کپڑے پر نقش ہو،اس سے معلوم ہوا کہ بے سایہ تصویر جائز ہے ۔ جبکہ جمہورفقہا کی نہایت صریح دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کاوہ واقعہ ہے جس میں آپ فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے کمرے میں ایک پردہ لٹکا دیا تھا جس میں تصویریں نقش تھیں ۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمرے میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر اس پر پڑی تو رک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نکیر فرمائی۔ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک تم اس کو نہیں نکالوگی میں گھر میں داخل نہیں ہوں گا،کیونکہ اس پر تصویر ہے ۔ اب اس حدیث ِمبارکہ کی روشنی میں إلاماکان رقمًا في ثوبٍ والی حدیث میں لفظ رقم سے مراد ایسا نقش ہے جس میں کسی ذی روح کی تصویر نہ ہو، لیکن مالکیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ِعائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کے راوی قاسم بن محمد ہیں اور قاسم بن محمد خوداس بات کے قائل ہیں
Flag Counter