Maktaba Wahhabi

76 - 127
نفرت نہیں رہی ، اس لیے کہ نہی عن المنکرکا آخری درجہ تو برائی سے نفرت کا ہے اور اگر وہ بھی جاتی رہی توایمان میں سے کچھ بھی باقی نہ رہا۔غرض اگر کوئی خوشی سے تصویر کھنچواتا ہے تو پھر واقعی مذمت کا مستحق ٹھہرتاہے، لیکن اگر یہ تصویر اس لیے کھنچوائی جائے کہ ہم زیادہ سے زیادہ اسلامی مقاصد کے لیے ذرائع ابلاغ سے فائدہ اُٹھا سکیں یااپنا الیکٹرانک چینل قائم کریں اور ذرائع ابلاغ کو زیادہ سے زیادہ استعمال کریں تو یہ جدید ٹیکنالوجی ایک تمدنی ارتقا ہونے کے ناطے کوئی ممانعت نہیں ہے ہمیں اپنے چینل بھی قائم کرنے چاہئیں اور اُنہیں استعمال بھی کرنا چاہیے ۔ تصویر کی حرمت ہمیشہ سے ہے اور تاقیامت برقرار رہے گی! مذکورہ بالا اہمیتوں اوراحتیاطوں کے باوصف میں آخر میں واضح الفاظ میں کہوں گا کہ تصویر قدیم شریعتوں میں بھی حرام تھی اور آج بھی حرام، البتہ بعض چیزیں بعض درمیانی اَدوار میں محدود مدت کے لئے جائز ہوئیں جبکہ شریعتیں تمام انسانیت کے اعتبار سے ابھی مکمل نہیں تھیں ، جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانہ میں مجسّمے جائز تھے اور حضرت یوسف کے زمانے میں سجدۂ تعظیمی جائز تھا ۔آدم علیہ السلام کو سجدہ ٔ تعظیمی کروایا گیالیکن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت جو کامل واکمل ہے اور جو ہر قسم کے حالات اورہر قسم کے زمانہ کے لیے ایک دائمی شریعت ہے، اس کے احکامات بھی تا قیامت دائمی ہیں ۔ کسی خاص نبی کے زمانے میں اگر کوئی چیزجائز ہو تو اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ شریعت ِکا ملہ کے اندروہ چیزخود بخود جائز ہوجائے گی۔ اگر پہلی شریعتوں میں بعض چیزیں مثلاً سجدۂ تعظیمی جائز تھا یا تصویر جائز تھی اورآج اگر غامدی حلقہ اس بنا پرپر تصویرکو جائز قرار دیتا ہے تو یہ استدلال درست نہیں جیسا کہ آج سجدہ تعظیمی بھی جائزنہیں ہو سکتا۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث کو ہرما ہ اپنے گھر یا دفتر میں وصول کے لئے صرف ۲۰۰ روپے منی آرڈر کریں رابطہ: محمد اصغر (منیجر): ۹۹ جے ماڈل ٹاؤن لاہور، فون 58663))6, 5866476
Flag Counter