Maktaba Wahhabi

75 - 127
رہ گیا ہے۔ لوگوں پر اس کے اثرات اس قدر بڑھتے جارہے ہیں کہ کل کلاں حدیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تدوین اور تحریر کے دلائل پیش کرنے کے بجائے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ مجموعہ حدیث کمپیوٹرائزڈ ہے یا نہیں ؟جبکہ تحریر وتدوین ہو یا کمپیوٹرائزیشن یہ توہر زمانے کے ذرائع ابلاغ اور ان کی ترقی یافتہ صورتیں ہیں ۔ میں اس بات کی بھرپور حمایت کرتاہوں کہ ہمیں اپنے ذرائع ابلاغ کے اندر جدید ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کرناچاہیے اور ہمیں خود چینلز قائم کرنے چاہئیں ۔ شرع کے حوالے سے بعض علما کی یہ بات کہ دوسروں سے وقت خریدا جائے اور اپنا چینل قائم نہ کیا جائے، مجھے اس کا فرق سمجھ نہیں آیا۔ اسلئے کہ اگر آپ اپنا چینل قائم کرنا جائز سمجھتے ہیں تو وقت خریدنے کی کیا ضرورت ہے۔ بہت ضروری ہے کہ جدید ذرائع جو حصولِ خیر کا باعث بن سکتے ہیں ، ان کو قطعاً نہ چھوڑا جائے،بلکہ مزید مروّجہ ذرائع کو بھی پوری طرح فروغِ اسلام کے لئے استعمال کرنا چاہیے۔ قابل احترام تصاویر سے ہرممکنہ احتراز تصویر کے سلسلے میں یہ احتیاط بھی ضروری ہے کہ تصویر کا اِکرام بھی حرام یا کم ازکم مکروہ امر ضرور ہے۔ چنانچہ اس احتیاط کو ملحوظ رکھنا بھی ضروری ہے کہ احترام والی تصویر کی گنجائش اس سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے جتنی شرع نے اجازت دی ہے۔ اگرچہ جدید الیکٹرانک میڈیا کے حوالہ سے ایک نکتہ یہ بھی قابل غور ہے کہ اس میں بعض اوقات تصویر ظاہری طور پر موجود نہیں ہوتی لہٰذا اور وہاں احترام کا سوال بھی پیدا نہیں ہوتا تاہم اگر یہ تصاویر ظاہر ہو جائیں یا عام ظاہری تصاویر وغیرہ موجود ہوں تو اُن کو نمایاں جگہ پر رکھنے سے کلی احتراز کرنا چاہئے۔جہاں تک شناختی کارڈ یادیگر سرکاری ودفتری نوعیت کی تصویروں کا تعلق ہے تو ایسی تصاویر کو رکھنا ہماری نہیں بلکہ ہمارے قانون کی مجبوری ہے، اس لیے ان تصاویرسے دل میں نفرت ضرور ہونی چاہیے ۔ یہاں میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے حوالے سے ایک تنبیہ کی بات ذکر کرتا ہوں ۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص داڑھی مونڈ کر شیشہ دیکھے اور شیشہ دیکھ کر خوش ہو تو وہ کافر ہوجاتا ہے۔ داڑھی مونڈ کر شیشہ دیکھنے کے بعد خوشی سے معلوم ہوا کہ اسے اس برائی سے دل میں بھی
Flag Counter