Maktaba Wahhabi

94 - 127
دخل علی المکلفین علی الجملۃ الرج والمشقۃ۔ قال الزرکشي وغیرہ: الحاجۃ کالجائع الذي لولم یجد ما أکل لم یھلک غیرأنہ یکون في جھد ومشقۃ وھذا لا بیح المعوم؟؟؟ والفرق بین الحاجۃ والضررۃ إن الحاجۃ إن کانت حالۃ جھد ومشقۃ منھي دون الضرورۃ ومرتبتھا أدنی منھا ولایتأتی بفقدھا الھلاک (المصطلحات والألفاظ الفقھیۃ ۱/۵۴۹) ’’حاجت وہ اُمور کہلاتے ہیں جس کا انسان پیش آنے والی مشقت و تنگی کو دور کرنے کے لیے محتاج ہوتا ہے ۔‘‘ ضرورۃ واضطرار کا حکم ضرورت و اضطرار فقہاے کرام کے نزدیک ایک ہی ہیں ۔یعنی ممنوع چیز کا استعمال نہ کرے تو ہلاک ہوجائے گا یا ہلاکت کے قریب یا ضروریاتِ خمسہ میں کوئی فوت ہوجائے گا۔ البتہ حالت ِضرورت اور اِضطرار میں حرام وممنوع چیز وں کا استعمال مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہوجاتا ہے : 1. حرام چیز کے استعمال نہ کرنے کی صورت میں مذکورہ ضروریاتِ خمسہ میں سے کسی ایک کے ضیاع کا خطرہ ہو۔ 2. یہ خطرہ موہوم نہ ہوبلکہ یقین و ظن غالب کے درجہ میں ہو۔ 3. اس حرام چیز کے استعمال سے ضروریاتِ خمسہ میں سے پیش آمدہ ضرورت کے پورا ہونے کا یقین یاظن غالب ہو۔ 4. حرام و ممنوع چیزکے علاوہ اس ضرورت کو پوری کرنے والی کوئی حلال چیز میسرنہ ہو۔ 5. اس حرام چیز کو صرف اس قدر استعمال کیا جائے جس سے ضرورت پوری ہوجائے۔ (مستفاد فتاویٰ دارالعلوم کراچی: ۱۵/۷/۱۳۲۶ھ) حاجت کا حکم حاجت کے معنی یہ ہیں کہ اگر ممنوع چیز استعمال نہ کرے تو ضروریات ِخمسہ (دین، نفس، عقل، نسب اورمال) کے ضیاع کا خطرہ تو نہیں ، لیکن مشقت اور حرج ضرور ہوگا۔اور کسی نا جائز
Flag Counter