Maktaba Wahhabi

93 - 127
کے اکثر مشایخ: بزدوی اور متاخرین وغیرہ سب کے ہاں عام کی اپنے ہر جز پر تخصیص سے قبل دلالت قطعی ہوتی ہے۔البتہ اگر اس پر تخصیص داخل ہوجائے، اگرچہ ایک بار ہی کیوں داخل نہ ہو تو پھریہ دلالت ظنی ہوجاتی ہے۔ بشرطیکہ تخصیص کرنے والی دلیل محض عقلی نہ ہو، اس کے ماسوا عام اپنے افراد پر قطعی دلالت سے کبھی باہر نہیں نکلتا۔‘‘ ………………………… فروغِ اسلام کے لئے الیکٹرانک میڈیا کواستعمال کرنا اس موضوع پر گفتگو کرنے سے قبل ضروری ہے کہ اس ضمن میں استعمال کی جانے والی فقہی اصطلاحات کا ایک اُصولی مفہوم اور ان کا شرعی حکم اورحیثیت پر ایک نظر ڈال لی جائے: ٭ (الضرورۃ) ھي عند الأصولین الأمور التي لا بد منھا في قیام مصالح الدین والدنیا بحیث إذا فقدت لم تجز مصالح الدین والدنیا علی استقامۃ بل علی فساد وتھارج وفوت حیات وفي الاٰخرۃ فوت النجاۃ والنعیم والرجوع بالحشران۔(الضروریات) وھي خمسۃ:1. حفظ الدین 2. حفظ النفس3. وحفظ العقل4. وحفظ النسب5. وحفظ المال (المصطلحات والألفاظ الفقھیۃ: ۲/۴۱۰) ’’اہل اصول کی اصطلاح میں ’ضرورت‘ وہ اُمور کہلاتے ہیں جن پر دین و دنیا کے مصالح موقوف ہوں کہ ان کے فوت ہونے سے مصالح دینی و دنیوی صحیح ودرست طریقہ پر انجام نہ پاسکیں مثلاً جہاد کی مشروعیت، حفاظت ِدین و حفاظت ِنفس و حفاظت ِمال وغیرہ کے لیے ہوتی ہے ۔‘‘ ٭ (الاضطرار) ھوالخوف علیٰ النفس من الھلاک علما أو ظنا أو بلوغ الإنسان حدًا إن لم یتناول الممنوع یھلک،ھٰذا حد الإضطرار (المصطحات والألفاظ الفقھیۃ: ۱/۲۱۳) ’’جب جان کے ضیاع کا یقین یا ظن غالب ہوجائے یا انسان ایسی حالت میں پہنچ جائے کہ اگر ممنوع کا استعمال نہ کرے تو ہلاک ہوجائے تو اسے اصطلاح میں اضطرار کہاجاتا ہے ۔‘‘ ٭ (الحاجۃ) بأنھا ما یفتقر إلیہ من حیث التوسعۃ ورفع للضیق المودي في الغالب إلی الحراج والمشقۃ اللاحقۃ بقوت المطلوب فإذا لم تراع
Flag Counter