Maktaba Wahhabi

91 - 127
تصاویر کے ذرّات کو لے کر ویڈیو کیسٹ میں محفوظ کر لیا۔ اور پھر ان ذرات کو اسی ترتیب سے چھوڑا تو پھر وہی منظر اور تصویر نظر آنے لگے۔اس کو بھی تصویر کہنا مشکل ہے، اس لیے کہ جو چیز ویڈیو کیسٹ میں محفوظ ہوتی ہے، وہ صورۃ نہیں ہوتی بلکہ وہ برقی ذرات ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر ویڈیو کیسٹ کی ریل کو خوردبین لگا کر بھی دیکھا جائے تو اس میں تصویر نظر نہیں آئے گی۔اس لیے یہ تیسری قسم بھی تصویر کے حکم میں نہیں آتی ۔ (درسِ ترمذی: ص ۳۵۱، ۳۵۲) في تکملۃ فتح الملھم: إن صورۃ التلفزیون والفیدیو لاتستقر علی شيء في مرحلۃ من المراحل إلا إذا کان في صورۃ فیلم۔فإن کانت صورۃ الإنسان حیۃ بحیث تبدو علیٰ الشاشۃ في نفس الوقت الذي یظھر فیہ الانسان أمام الکیمراء فإن الصورۃ لا تستقر علی الکیمراء ولا علی الشاشۃ الأصلي وإنما ھي أجزاء ثم تنفي وتزول إما إذا احتفظ بالصورۃ في شریط الفیدیوفإن الصورۃ لا تنقش علیٰ الشریط وإنما ھي تحفظ الأجزاء الکہربائیۃ التي لیس فیھا صورۃ فإذا ظھرت ھٰذہٖ الأجزاء علیٰ الشاشۃ ظھرت مرۃ أخریٰ بذلک الترتیب الطبع ولکن لیس لھا ثبات ولا مستقرا علی الشاشۃ وإنما ھي تظھر وتفنی۔ فلایبدو إن ھناک مرحلۃ من المراحل تنقش فیھا الصورۃ علیٰ شيء بصفۃ مستقرۃ أو دائمۃ وعلیٰ ھذا متزین ھٰذہ الصورۃ، فذلک الصورۃ المستقرۃ شکل۔ (تکملۃ فتح الملھم: ۴/۱۶۷۔ ۱۶۸) ’’تکملہ فتح الملہم میں ہے کہ ٹی وی اور ویڈیو کی تصویر کسی بھی مرحلہ میں کسی چیز پر استقرار نہیں پکڑتی، اِلا یہ کہ وہ فلم کی صورت میں ہو۔ چنانچہ جب زندہ انسان کی تصویر ہو تو وہ اسی وقت تک سکرین پر نظر آتی رہتی ہے جب تک انسان کیمرے کے سامنے کھڑا رہتا ہے۔ وہ تصویر نہ تو کیمرے میں استقرار حاصل کرتی ہے اور نہ ہی سکرین پر۔ یہ تصویر تو برقی اجزا ہوتے ہیں جو آخر کار ختم ہوکر زائل ہوجاتے ہیں ۔ البتہ جب تصویر کو ویڈیو کیسٹ میں محفوظ کردیا جائے تب بھی تصویر وہاں پرنقش نہیں ہوتی، بلکہ وہ برقی ذرات ہی ہوتے ہیں جن میں
Flag Counter