’’اگرتصویر سے ان اعضا کو کاٹ دیا جائے مثلاً سینہ، پیٹ جن کے کٹنے کے بعد زندگی باقی نہیں رہتی یا اس کے بدن کو سر سے جدا کردیا جائے، تواس وقت یہ تصویر ممانعت میں داخل نہ ہوگی۔‘‘ لکنہا غیرت من ھیئتھا إما بقطعھا من نصفھا أو بقطع رأسھا فلا امتناع (فتح الباری:۱۰/۳۹۲) ’’لیکن اگر تو نے اس کی ہیئت کو بگاڑ دیا ، سر کو کاٹ کر یا نصف جسم سے کاٹ کر ، تو ایسی صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔‘‘ لو قطعت من ذي الروح لما عاش دل ذلک علی إباحۃ (فتح الباری:۱۰/۳۹۵) ’’اگرجاندار کی تصویر کو اس طرح کاٹ دیا جائے کہ اس صورت میں جاندار زندہ نہ رہ سکے تو پھر یہ فعل ایسی تصویر کے جواز پر دلالت کرتا ہے۔‘‘ أو مقطوعۃ الرأس أو الوجہ أو ممحوۃ عضو لا تعیش بدونہ (درّمختار: ۲/ ۴۱۸) ’’یا سربریدہ ہو، یا چہرہ غائب ہو، یا کوئی ایسا عضومٹا ہو جس کے بغیر زندگی محال ہے۔‘‘ ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر جس کیمرے میں تصویر والے نیگٹیوز نہیں ہوتے ہیں بلکہ اس میں صرف برقی شعائیں خاص ترتیب سے محفوظ ہوتی ہیں جیسے ڈیجیٹل کیمرہ تو اس کا حکم یہ ہے کہ جب تک وہ شعاعیں کسی کاغذپر پرنٹ نہ ہوں تو اس وقت تک ان شعاؤوں کو تصویر قرار دینے میں علما کی دورائیں ہیں ۔ ہماری تحقیق کے مطابق اُنہیں تصویر قرار دینے میں تامل ہے، لیکن جب ان شعاؤوں کو کسی کاغذ پر پرنٹ کیا جائے گا تو وہ تصویر کے حکم میں ہی ہوں گی۔ (فتویٰ دارالعلوم کراچی: ج ۲۴/ص ۱۷) ٹیلی ویژن پر پیش کی جانے والی تصاویر ٹیلی ویژن پر پیش کی جانے والی تصاویرکی تین قسمیں ہیں : 1. پہلی قسم وہ ہے کہ ٹیلی ویژن پر ایسی چیز دکھائی جائے جو پہلے سے تصویر کی شکل میں موجود |