Maktaba Wahhabi

81 - 127
تحت بنائی گئی کہ گھوڑوں کو مانوس کیا جائے تاکہ جنگ میں مقابلہ کرناممکن ہوسکے۔ اس وقت اگر ہم یکطرفہ طور پر اپنے آپ کو آؤٹ کرلیں اور بیان ہی نہ کریں ، اس میدان میں ہم جائیں ہی نہ اور دوسرے اس میں من مانی سے جو مرضی دین کی تشریح کرکے حلیہ بگاڑتے رہیں اور ہم ذرائع ابلاغ سے مطلقاً آؤٹ ہوجائیں تو یہ دینی مصلحت کے خلاف ہے۔ اصل چیز تویہ ہے کہ غلبۂ اسلام ہو اور دین کو قائم کرتے ہوئے باطل نظام کو نیست ونابود کیا جائے۔ اصل مقصود تو یہی ہے جس کی خاطر وقتی طور پر اس طرح کی چیز کا ارتکاب کیا جائے یعنی مورتی کو مورتی کی حیثیت سے نہیں بلکہ کسی اور مقصد کے لیے گوارا کیا جائے تو پھراس میں خیر ہے۔یہی میری گفتگو کا خلاصہ اور حاصل ہے۔ جس طرح ابھی بعض اہل علم نے کہا ہے کہ پیروں کی بڑی بڑی تصویریں بنائی جارہی اور ان کی تعظیم کی جارہی ہے تو اگر ہم پورٹریٹ کو منع کردیں گے تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔ البتہ ایسا نہیں کیا جاسکتا کہ پیرصاحب کی تصویر تو نہ بنائی جائے، دوسروں کی بے شک بنائی جاتی رہے۔ ایسی تفریق کس بنا پر ہوسکے گی؟ اس کے بجائے یہ موقف زیادہ مناسب ہے کہ کہا جائے:جس کی حاجت نہیں ،اس کی نفی کردی جائے مثلاً عورتوں کی تصویروں کی آپ نفی کردیں ، بیج لگانے کو آپ منع کردیں ،اس طرح جس جس چیز کا آپ ممنوع اور بے فائدہ سمجھتے ہیں ، باقی چیزوں کو آپ مت چھیڑیں ۔ ویسے بھی ہورہی ہیں ، کوئی نکیر بھی نہیں کررہا، پبلک بھی نہیں کررہی، علما بھی نہیں کررہے، علمائے کرام بھی اخبارات میں شامل ہورہے ہیں اور دینی حاجت پوری ہو رہی ہے۔ آپ اگر اس کونہیں چھیڑیں گے اور کرتے جائیں گے تو پھر ٹھیک ہے۔ اور جہاں تک آپ نے سوات او روزیرستان وغیرہ کے لوگوں کی مثال دی ہے کہ وہ ہر قسم کی تصویروں اورویڈیوز کو ختم کررہے ہیں ، تو میری رائے میں ان کا بلاتفریق یہ عمل دین کا علم نہ ہونے کی وجہ سیہے، ان کوسمجھانے کی ضرورت ہے کہ یہ ذرائع ابلاغ ہماری ضرورت اور ہماری مصلحت ہیں ، جہاں تک ایسی فلموں کا تعلق ہے جن میں عریانی اور فحاشی ہے تو ان کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکے ذریعے سے ختم کرنا چاہیے، نہ کہ ماردھاڑ کے ذریعے۔ میری گفتگو کا خلاصہ یہی ہے۔ اب جماعت ِاسلامی کے اندر یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، پہلے تھا، لیکن اب ہم ایک واضح موقف اپنا چکے ہیں ۔
Flag Counter