وجہ اس کی یہ ہے کہ ٹی وی کی تصویر ’جامدتصویر‘ نہیں ہے بلکہ یہ پرچھائیں ہیں ۔ اس کی ریل پرتصویر کسی کو نظرنہیں آتی۔ یہی صورتحال ویڈیو کی بھی ہے کہ جس طرح براہِ راست ٹی وی سے حرمین شریفین کو نشر کیا جاتا ہے اور بعض اوقات اس کی ویڈیو وغیرہ بنا کر پیش کی جاتی ہے۔ ٹی وی اور ویڈیو میں مآل (انجام کار) کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے اور مآل کے لحاظ سے دونوں میں کوئی چیزدیکھنے کو نہ ملے گی، جامد تصویر تو ہے نہیں ، ایسے ہی ریل پربھی تصویر موجود نہیں ہے کہ اس بنا پر اس کو حرام کہا جاسکے ، اس بنا پر ٹی وی اور ویڈیو کا حکم الگ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ۔ مولانا تقی عثمانی صاحب نے کہا اور مولانا رفیع عثمانی صاحب سے بھی ایک بار ہماری بحث ہوئی تو اُنہوں نے کہا کہ اس میں ہمیں تردّد ہے۔ جوتصویر ٹی وی پر براہِ راست نشرہوتی ہے، وہ تو ٹھیک ہے لیکن جو براہِ راست نشر نہیں ہوتی بلکہ اس کی فلم بنائی جاتی ہے تو اس میں ہمیں تردّد ہے۔ تو میں نے کہا کہ اس میں آپ کو کس بنیاد پرتردّد ہے؟ دیکھنے میں تو اس ریل پربھی کوئی تصویر نظر نہیں آتی، نہ ویڈیو فلم میں اور نہ براہِ راست، جہاں تک آپ اس کو نشر کریں گے، اس میں کسی تصویر کا کوئی کام نہیں ۔ الغرض میری رائے میں براہِ راست نشر کرنا اُسی طرح ہے جس طرح فلم بنانا۔ فلم بندی کا مآل بھی وہی ہے اور براہِ راست نشر کرنے کا بھی وہی۔ براہِ راست کے تواکثر لوگ قائل ہیں اور جو لوگ براہِ راست کے قائل ہیں تو اُنہیں ویڈیو فلم کا بھی قائل ہونا چاہیے کیونکہ ان میں کوئی فرق نہیں ہے… لہٰذا یہ مسئلہ تو بالکل آسان ہے۔ لہٰذا ٹی وی میں علما کو جانا اور پروگراموں میں پیش ہونا چاہیے۔ میں نے اپنی بحث کے موقع پر الحاجۃ تنزل منزلۃ الضرورۃ کی ایک مثال بھی پیش کی تھی۔ البدایہ والنہایہ میں یہ واقعہ ہے کہ جنگ ِ قادسیہ میں جس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنگ کو نکلے تو آگے سے ایرانی لشکر ہاتھی لے کر آگیا۔صحابہ رضی اللہ عنہم کے پاس گھوڑے تھے جو ہاتھیوں سے بدکتے اور آگے نہیں جا سکتے تھے۔ اس مشکل کو حل کرنے اور گھوڑوں کو ہاتھیوں سے مانوس کرنے کے لئے ہاتھی کی ایک فرضی مورتی بنائی گئی اور اس کے سامنے گھوڑوں کو لا کر اس سے مانوس کیاگیا۔ جب گھوڑے مانوس ہوگئے تو اس کے بعد جنگ میں بدکنے کی بجائے گھوڑوں نے بڑی اچھی طرح مقابلہ کیا۔نتیجتاً صحابہ کرام کو فتح حاصل ہوئی۔جنگ ِقادسیہ میں ہاتھی کی مورتی بنانا بھی ایک دینی مصلحت ہے، اب مورتی بنانا تو اسلام میں جائز نہیں لیکن مورتی اس وقت اسی ضرورت کے |