Maktaba Wahhabi

79 - 127
ان کی نفی کی اورنہ ہی ان کااثبات کیا، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی حاجت شدید ہے اور ہم نے یہی سمجھا ہے۔ ابھی یہاں ایک دوست نے بات کی تھی کہ پوری دنیا کے اندر اب نیک لوگوں کی تصویریں بھی اَخبارات میں چھپتی ہیں ۔ اور یہ ہماری حاجت بھی ہے کہ یک طرفہ طور پر دین سے وابستہ لوگوں کو ذرائع ابلاغ سے آؤٹ نہیں ہونا چاہیے ۔ہم آؤٹ ہوجائیں ، اخبارات اور رسالوں میں بھی ہمارا کوئی تعارف نہ ہو،ٹی وی میں بھی ہمارا کوئی تعارف نہ ہو، جہاں تک بے دین لوگ ہیں تو ان کو ان ذرائع ابلاغ سے خارج کرنا تو ہمارے اختیار میں نہیں اور وہ موجود رہیں گے۔ لہٰذا ہم نے کہا کہ ہمیں یکطرفہ طور پر آؤٹ نہیں ہوناچاہیے۔ لیکن حکمت کے تحت اخبارات میں اجتماعات وغیرہ کی تصاویر کی اشاعت کے مسئلے کو ہم نے چھیڑا ہی نہیں ۔ یہ تو ہوا تصویروں کا مسئلہ! میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم حاجت ِشدیدہ یاضرورت کی بنیاد پر ایسی اشیا جن کی حاجت نہیں ہے، ان کی ممانعت کردیں اور یہاں سے ممانعت کی ایک قرارداد پاس کردیں تو اس کے بالمقابل تصویر کے جواز کو بھی کھینچ تان کر ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اور اس کی بھی کوئی حاجت نہیں کہ ہم یہاں پر بیٹھ کر اس کے جواز کے دلائل ڈھونڈتے پھریں ۔چونکہ بقدرِضرورت اور بقدرِحاجت تو جو چیز چل رہی ہے، اس پر علماے کرام کا بھی کوئی شدید ردّعمل نہیں ہے۔ یعنی اخبار میں اگر آپ کی تصویر چھپتی ہے تو علما بھی اس پر نکیر نہیں کرتے، کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔اور باقی پورٹریٹ وغیرہ چونکہ ہماری ضرورت نہیں ہے بلکہ اس میں شرعی نقصان بھی ہے جیسا کہ یہاں مختلف اہل علم بیان فرما چکے ہیں ۔ ٹی وی پرآنا اور ویڈیو بنوانا؟ جہاں تک ٹی وی کا مسئلہ ہے، اس سلسلے میں بہت پہلے سے ہماری رائے یہی تھی کہ ٹی وی وغیرہ کی مثال اسلحہ اور ذریعہ ووسیلہ کی ہے۔ اس کو نیکی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور بدی کے لیے بھی۔ اس کے بارے میں ہمارا موقف یہ ہونا چاہیے کہ اسے بدی کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ فحاشی وعریانی اور بے دینی کی اشاعت کے لیے اس کو استعمال نہ کیا جائے، البتہ نیک کاموں کے استعمال کے لیے اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔
Flag Counter