Maktaba Wahhabi

72 - 127
عن عائشۃ قالت: قدم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من غزوۃ تبوک أو خیبر وفي سہوتہا ستر،فہبَّت ریح فکشفت ناحیۃ الستر عن بنات لعائشۃ لُعَب فقال: ((ما ہذا یا عائشۃ؟)) قالت: بناتي! ورأی بینہن فرسًا لہ جناحان من رقاع،فقال: ((ما ہٰذا الذی أرٰی وسطہن؟)) قالت: فرس،قال:((وما ہذا الذي علیہ؟))قالت:جناحان،قال:(( فرس لہ جناحان؟))قالت: أما سمعت: أن لسلیمان خیلاً لہا أجنحۃ؟ قالت: فضحک حتی رأیت نواجذہ۔ ’’امّ المؤمنین سیدہ ِعائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک یا خیبر سے واپس تشریف الائے تو میرے طاقچے کے آگے پردہ پڑا ہوا تھا۔ ہوا چلی تو اس نے پردے کی ایک جانب اُٹھا دی، تب سامنے میرے کھلونے اورگڑیاں نظر آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عائشہ یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ میری گڑیاں ہیں ۔آپ نے ان میں کپڑے کا ایک گھوڑا بھی دیکھا جس کے دو پر تھے۔آپ نے پوچھا:میں ان کے درمیان یہ کیا دیکھ رہا ہوں ؟ میں نے کہا: یہ گھوڑا ہے۔آپ نے پوچھا: اور اس کے ا وپر کیا ہے؟ میں نے کہا: اس کے دو پر ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا گھوڑے کے بھی پر ہوتے ہیں ؟ ِعائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ نے سنا نہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے کے پر تھے؟ کہتی ہیں : چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر ہنسے کہ میں نے آپ کی ڈاڑھیں دیکھیں ۔‘‘(صحیح سنن ابوداود:۴۱۲۳) کیا تصویر فی نفسہٖ حرام ہے یا اس کی حرمت خارجی وجوہ پر موقوف ہے؟ اس بنا پر میں مسئلہ تصویر کو قیاسی علت کی بجائے سدذرائع کی حکمت کا ایک مسئلہ سمجھتا ہوں چونکہ سد ِذرائع کے اندر اُصول یہ ہے کہ دیکھا جائے کہ ذریعہ کتنا طاقتور ہے؟یعنی شرعی مصلحت کا تقابل کیا جاتا ہے۔ جہاں تک ممنوع ذرائع ہیں مثلاً شرک اور فحاشی وغیرہ تو یہ بذاتہ حرام ہیں ، تصویر اگر نہ بھی ہو تب بھی حرام ہیں ، البتہ تصویر کی ذاتی حرمت کے بارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح ارشادات کی موجودگی میں یہ شبہ نہیں ہو سکتا کہ تصویر کو اصلاً مباح قرار دیا جائے۔[1] حدیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے اپنی توجیہ وتعلیل پر زیادہ اعتماد کرنے کی بنا پر غامدی صاحب کو
Flag Counter