شراب پلانے لگا اور اس میں کوئی پانی وغیرہ نہ ملایا بلکہ خالص شراب پلائی۔ میں پیالے پر پیالہ اُنڈیلنے لگا۔ وہ پیتے جاتے اور بے سدھ سوتے جاتے تھے۔ اُنہیں جب کوئی ہوش نہ رہی تو میں اُٹھا اور ان سب کو قتل کردیا اور جو اُن کے پاس تھا، سب سمیٹ لیا۔ پھر اپنے وطن جانے کی بجائے مدینہ منورہ میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔ میں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہیں اور میرا لباس مسافرانہ تھا۔ میں نے آپ کو اسلام کا سلام پیش کیا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے پہچان لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تعریف اس اللہ کی جس نے تجھے راہِ ہدایت سجھائی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا تم مصر سے آرہے ہو؟ میں نے کہا: ہاں ۔ اُنہوں نے پوچھا: تمہارے ساتھی بنی مالک والوں کا کیا ہوا؟[1]میں نے بتایا کہ میں نے ان سب کو قتل کردیا ہے، اور ان کا مالِ متاع لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا ہوں تاکہ آپ اس میں سے خُمس لے لیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیرا اسلام ہم قبول کرتے ہیں ، مگر ان کے مالوں میں سے میں کچھ نہ لوں گا، یہ سراسر دھوکہ ہے اور دھوکے میں کوئی خیر نہیں ہوسکتی۔‘‘ مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس بات سے مجھے قریب و دور کے ہر طرح کے غم و افسوس نے آلیا۔ تب میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اُنہیں اس حالت میں قتل کیا ہے جب کہ میں اپنی قوم کے دینِ کفر پر تھا، اس کے بعد ہی میں اسلام لایا ہوں اور ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہورہا ہوں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فإن الإسلام یہدم ما کان قبلہ)) ’’بلا شبہ اسلام، جو کچھ پہلے ہوچکا ہو اسے ختم کردیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۲۱) یہ لوگ جنہیں اس نے قتل کیا، تعداد میں تیرہ افراد تھے۔ پھر ان کی خبر اہل طائف میں ان کی قوم کو بھی پہنچ گئی۔ مقتولین کے ورثا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے قبیلے پر چڑھ دوڑے، قتل و قتال ہونے کو تھا کہ ان کے چچا عروہ بن مسعود نے ان کی دیت اپنے ذمے لے لی، اس طرح یہ جنگ ٹلی اور صلح ہوسکی۔ یہی وہ واقعہ ہے کہ حدیبیہ کے موقع پر صلح کی گفتگو میں جب عروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کررہا تھا، اور اس دوران آپ کو ملائمت پر آمادہ کرنے کے لئے دستورِعرب کے مطابق آپ علیہ السلام کی داڑھی کی طرف ہاتھ بڑھاتا تھا تو مغیرہ رضی اللہ عنہ جو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم |