Maktaba Wahhabi

88 - 96
ماہ بعد اُنہیں عدالت کے رُوبرو حاضر کرنا پولیس کا فرض تھا لیکن اُنہوں نے غفلت برتی، چنانچہ جب گیارہ ماہ بعد اُنہیں عدالت میں پیش کیا گیا اورفاضل جج جسٹس ایس اے رحمن کے علم میں یہ بات آئی تو انہوں نے Releasedکہہ کر ابا جان کی فوری رہائی کاحکم صادر کیا۔ سیالکوٹ اور پھر دو سال لاہور کے قیام کے دوران ابا جان نے جماعت کے ارکان کی تربیت کے نقطہ نظر سے ’انتخابِ حدیث‘ کا مجموعہ ترتیب دیا، جس میں الأدب المفرد (از امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ) کے طرز پر زندگی کے اجتماعی ، معاشرتی اور سیاسی مسائل میں سنت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کو جمع کیاگیاہے۔ اس مجموعہ احادیث نے جماعت کے حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل کی۔ جماعت ِاسلامی ہند نے بھی اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع کئے، اور جب جماعت نے سندھ کے ایک دورافتادہ مقام منصورہ (ہالہ) پر ایک دارالعلوم بسانے کی ایک اسکیم رکھی تو اس دارالعلوم کے نصاب کی تیاری بھی ابا جان ہی کے سپرد کی گئی۔ ۱۹۵۵ء کے اَواخر میں جماعت کے ایما پر جائزہ کمیٹی میں شمولیت اختیار کی جسے جماعت کے اراکین سے ملنے اورجماعت میں فکر و نظر کے اعتبار سے اُن خیالات کے اسباب کاجائزہ لیناتھا جو جماعت کی صوبائی الیکشن میں ناکامی، حکومت ِاسلامیہ کے قیام کے سلسلہ میں جماعتی پالیسی میں واقع تبدیلی اور مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ سے فکری اختلاف جیسے موضوعات کا احاطہ کئے ہوئے تھے، اور پھر اس کمیٹی کی رپورٹ کے نتیجہ میں فروری ۱۹۵۷ء کے اجتماع ماچھی گوٹھ میں جماعت کی شوریٰ کا تاریخی اجلاس منعقد ہوا۔ یہ وہ اجلاس تھاکہ جس میں بعض اراکین نے ۹گھنٹے بلکہ اس سے زیادہ لمبے عرصہ کے لئے تقاریرکیں ۔ یہاں اس موضوع کا احاطہ اس لئے بھی مناسب نہیں کہ ڈاکٹر اسرار احمد جماعت اسلامی کے بارے میں اپنی ایک کتاب میں اس تاریخی داستان کومحفوظ کرچکے ہیں ۔ جماعت کے یہ واقعات اراکین کے لئے کتنے حوصلہ شکن اورباعث ِغم تھے، اس کا اندازہ اس حادثہ سے لگایا جاسکتاہے جو عتیق احمد صاحب کو پیش آیا۔ وہ اسی اجتماع میں شرکت کے لئے ٹرین میں سفر کررہے تھے۔ بہت ہی حساس طبیعت کے مالک تھے، اُن کا تاثر اتناشدید تھا کہ دماغی حملہ کا شکارہوگئے۔ ابا جان سے چونکہ عزیز داری تھی، اس لئے اطلاع ملتے ہی اباجان اُنہیں لینے کے لئے فیروز خان پور کے اسٹیشن تک گئے اور اُنہیں بحفاظت ان کی منزل تک
Flag Counter