Maktaba Wahhabi

40 - 96
حدیث وسنت حافظ زبیر علی زئی مدیر ’الحدیث‘ حضرو روایت ِحدیث میں امام عبدالرزاق صنعانی کا معتبر ہونا؟ مارچ ۲۰۰۷ء کے ماہنامہ ’اشراق‘ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہونے کے مسئلہ پر ایک مضمون میں مشہور حدیث ِجابر رضی اللہ عنہ کو زیر بحث لاتے ہوئے مصنف عبدالرزاق کو ہی سرے سے ناقابل اعتبار قرار دینے کی جسارت کی گئی ہے۔ جبکہ اس مُصنَّفکے مرتب امام عبدالرزاق صنعانی نہ صرف ایک مشہور محدث ہیں بلکہ صحیح بخاری ومسلم کے رجال میں سے بھی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر مستند کتب ِحدیث کے علاوہ صحیحین میں بھی امام عبدالرزاق سے روایت کردہ سینکڑوں احادیث موجود ہیں ۔مزید برآں ۲۱ ہزار سے زائد احادیث وآثارپر مشتمل ہونے کی وجہ سے امام عبد الرزاق کا ترتیب شدہ مجموعہ حدیث کتب ِحدیث میں بھی ایک نمایاں اہمیت رکھتا ہے۔ ماضی کی طرح ملت ِاسلامیہ سے الگ تھلگ موقف اپنانے کی روش پر قائم رہتے ہوئے ’اشراق‘ نے جس طرح محض حدیث ِجابرکی بنا پر مصنف عبد الرزاق کو ہی مشکوک بنا دینے کے موقف کی اشاعت کی ہے، اس سے کہیں بہتر ہوتاکہ وہ اس حدیث کے بارے میں وہ موقف پیش کرتے جس میں حدیث ِجابر کی مصنف عبدالرزاق کی طرف نسبت کو ہی غیرمعتبر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ گذشتہ برس مصنف عبد الرزاق کے جزء مفقود کے حوالے سے شروع ہونے والی بحث میں اکثر اہل علم کا موقف یہی رہا ہے جس کی تفصیلات محدث کے شمارۂ اپریل ۲۰۰۶ء میں شائع ہونے والے ایک تفصیلی مضمون میں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک طرف ’اشراق‘ کا پوری مصنف عبدالرزاق کو مشکوک ٹھہرانے کو شائع کرنا اور دوسری طرف خود’ اشراق‘ میں ہی جابجا اس مصنف سے احادیث کا تذکرہ باہم متضاد اور دورخی پالیسی کا مظہر ہے۔ بہرحال اس مختصر پس منظر اور تبصرہ کے بعد مصنف عبد الرزاق کے بارے میں شک وشبہ پیدا کرنے کی اشراقی کوشش کا ناقدانہ جائزہ نذرِ قارئین ہے جس میں امام موصوف کے روایت ِحدیث میں معتبر ہونے پر کافی وشافی بحث کی گئی ہے۔ ح م امام عبدالرزاق بن ہمام بن نافع حمیری یمانی ابوبکر صنعانی ۱۲۶ ہجری، زمانۂ خیرالقرون میں پیدا ہوئے۔ آپ کے اساتذہ میں سفیان ثوری، سفیان بن عیینہ، عبداللہ بن مبارک، عبدالرحمن بن عمرواوزاعی،فضیل بن عیاض ،مالک بن انس ،معمر بن راشد اور جعفر بن سلیمان
Flag Counter