Maktaba Wahhabi

53 - 96
تحقیق وتنقید ڈاکٹر پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی مذہبی پیشوائیت ؛ مذہب ِپرویز کا ایک کھوٹا سکہ پریسٹ ہڈ(Priesthood) یعنی ’مذہبی پیشوائیت‘اپنی اصل حقیقت کے اعتبار سے اسلام کے علاوہ دیگر ادیان، مثلاً نصرانیت، ہندومت اور یہودیت کا تصور ہے۔ لیکن ہمارے ’مفکر ِقرآن‘ جناب چوہدری غلام احمد پرویز صاحب نے مذاہب ِباطلہ سے اس کا تخم لے کر، اسے سرزمین اسلام میں کاشت کیا، اور پھر اس کا ترجمہ’مُـلَّا اِزم‘ کرتے ہوئے علماے امت، محدثین ِکرام اور فقہاے عظام کو مطعون کرنے کا ذریعہ بنایا۔ خود طلوعِ اسلا م میں اس بات کا بارہا اعتراف کیا گیا ہے کہ ’مذہبی پیشوائیت‘ نا م کی کوئی چیز اسلام میں موجود نہیں ہے : ’’اس مذہب (اسلام) میں نہ رسومات ہیں ، نہ بت پرستی، نہ پیشہ ور مقتدایا نِ مذہب ہیں ، اور نہ کوئی ایسا دینی راہنما جو گناہ اور معصیت سے مبرا ہو۔ یہاں کوئی مجلس بھی مسیحیت کی طرح، چرچ کونسل کی مانند نہیں جو اختلافات و نزاعات کا فیصلہ کرے۔‘‘ ’مفکر ِقرآن‘ صاحب کو یہ بات بھی مسلّم تھی کہ ’’جس نظام کی تشکیل محمد رسول اللّٰه والذین معہ کے مقدس ہاتھوں سے ہوئی تھی، اس میں مذہبی پیشواؤں کا نشان تک دکھائی نہیں دیتا۔‘‘ پریسٹ ہڈ یا تھیاکریسی (Theocracy) اصلاً عیسائیت کا تصور ہے، جس نے اسے ایک نظام اور ادارے کے طور پر اختیار کررکھا تھا ، بقولِ پرویز: ’’تھیا کریسی کا تصور تو پرانا ہے، لیکن اسے بطور نظامِ حکومت، عیسائی کلیسا (چرچ) نے یورپ میں رائج کیا ہے۔‘‘ ایک اور مقام پرتھیاکریسی کو عیسائیت کا تصور قرار دیتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ
Flag Counter