Maktaba Wahhabi

70 - 96
نقد و نظر محمد رفیق چودھری پردے کے بارے میں غامدی صاحب کی مغالطہ انگیزیاں عور ت کے پردے کے بارے میں جناب جاوید احمدغامدی صاحب کا کوئی ایک موقف نہیں ہے بلکہ وہ وقت اور حالات کے مطابق اپنا موقف بدلتے رہتے ہیں : ٭ کبھی فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے چادر، برقعے، دوپٹے اور اوڑھنی کا تعلق دورِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی عرب تہذیب و تمدن سے ہے اور اسلام میں ان کے بارے میں کوئی شرعی حکم موجود نہیں ہے۔ ٭ کبھی ارشاد ہوتا ہے کہ سورۃ الاحزاب کی آیت ۵۶ … جس میں ازواجِ مطہرات، بناتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور عام مسلمان خواتین کو جِلباب یعنی بڑی چادر اوڑھ کر اور اُس کا کچھ حصہ چہرے پر لٹکا کر گھر سے باہر نکلنے کا حکم ہے… یہ حکم ایک عارضی حکم تھا اور ایک وقتی تدبیر تھی جو مسلم خواتین کو منافقین اور یہودیوں کی طرف سے چھیڑنے اور ایذا پہنچانے سے بچانے کے لئے اختیار کی گئی تھی۔ یہ قرآن کا مستقل حکم نہیں تھا جو بعد میں آنیوالی مسلمان خواتین پر بھی لاگو ہو۔ ٭ اور کبھی کہتے ہیں کہ حجاب کا تعلق صرف ازواجِ مطہرات کے ساتھ خاص تھا۔ اس مضمون میں ہم سب سے پہلے قرآن کی روشنی میں پردے کے احکام کی تفصیل بیان کریں گے اور آخرمیں پردے کے بارے میں غامدی صاحب کے متلون موقف پر تبصرہ کریں گے : قرآنِ مجید میں پردے کے احکام عورت کے پردے کے بارے میں اکثر لوگ یہ خلط ِ مبحث کرتے ہیں کہ وہ ستر اور حجاب میں فرق نہیں کرتے، جب کہ شریعت ِاسلامیہ میں ان دونوں کے الگ الگ احکام ہیں ۔ عورت کا ستر یہ ہے کہ وہ اپنے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کے سوا اپنا پورا جسم چھپائے گی جس کا کوئی حصہ بھی وہ اپنے شوہر کے سوا کسی اور کے سامنے کھول نہیں سکتی۔ ستر کا یہ پردہ ان افراد سے ہے جن کو شریعت نے مَحرمقرار دیا ہے اور ان محرم افرادکی پوری تفصیل قرآنِ مجید
Flag Counter