Maktaba Wahhabi

69 - 96
جنرل یا اٹارنی جنرل حکومت کی طرف سے تعینات ہوتے ہیں اور ہر وکیل اپنے آپ کو نہ ایڈووکیٹ جنرل قرار دے سکتا ہے اور نہ ہی اس منصب کے فرائض سرانجام دے سکتا ہے۔ مفتی کی حیثیت مشیر قانونی کی ہوتی تھی۔ اس کاکام صرف مشورہ یا رائے دینا تھا، فیصلہ کرنانہیں تھا۔ فیصلہ حکومت خود کرتی تھی یا اس کی طرف سے مقرر کردہ قاضی۔ اب نہ وہ حکومتیں باقی ہیں ، نہ ان کی طرف سے مقررہ کردہ مفتی لیکن یہ حضرات ابھی تک اپنے آپ کو ان ہی معنوں میں مفتی سمجھتے ہیں اور صرف مفتی کے فرائض ہی انجام نہیں دیتے بلکہ قاضی کی حیثیت سے فیصلے بھی صادر کرتے ہیں ۔‘‘ کیا وابستگانِ طلوعِ اسلام ہمیں یہ بتانے کی زحمت گوارا فرمائیں گے کہ ان کے ’بابا جی‘ کی طرف سے ’انکارِ قرآن‘ اور ’نفاق اعتقاد‘ کے یہ فتوے کس اتھارٹی کی بنا پرصادر ہوئے تھے؟ کیا وہ اس وقت خود حکومت تھے؟ یا حکومت پاکستان کی طرف سے صاحب ِاختیار ہستی تھے جنہیں حکومت نے اس کام کے لئے تعینات کیاتھاکہ وہ لوگوں کے دلوں میں جھانک کر ان کے متعلق ایمان و کفر، یا نفاق و اخلاص کے فیصلے صادر فرمایا کریں ۔(جاری ہے)
Flag Counter