Maktaba Wahhabi

80 - 96
یادِ رفتگاں ڈاکٹر صہیب حسن، لندن تذکرہ ابا جان شیخ عبدالغفار حسن رحمانی رحمۃ اللہ علیہ یہ تحریر ایک مفصل مضمون کے لئے بحیثیت ِایک خاکہ ہے، اس لئے جابجا قوسین میں ذیلی عناوین دئیے گئے ہیں جوتفصیل کے طالب ہیں اور تفصیلی مضمون ہی کا حصہ بنیں گے۔ اُمید کرتا ہوں کہ اس خاکہ میں جلد ہی رنگ بھرسکوں گا۔ ص ح ابا جان کے شجرہ میں اتنا حصہ تو معروف ہے: عبدالغفار حسن بن عبدالستار حسن بن عبدالجبار عمرپوری بن منشی بدرالدین بن محمد واصل مورّثِ اعلیٰ کے بارے میں بتایا جاتاہے کہ شیخ حِبّان نامی ایک شخص جن کا تعلق مصر سے تھا، ہندوستان آکر آباد ہوگئے، ان کا اپنا شجرۂ نسب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تک پہنچتاہے۔ علم وتعلّم کی نسبت سے ہمارے پردادا عبدالجبار نے اس گھرانے کو دنیاے علم وفضل سے روشناس کرایا۔ آباؤاجداد مظفر نگر (یوپی) کے ایک مضافاتی قصبے عمرپور میں آباد تھے اوراسی نسبت سے ’عمرپوری‘ کہلائے۔ ننھیال کا تعلق رُھتک (کرنال) سے تھا، جہاں ابا جان کی پیدائش ہوئی۔ ’عظمت ِحدیث‘ کے مقدمہ میں ابا جان نے اپنے دادا عبدالجبار اور والد عبدالستار کا اِجمالی تذکرہ کیا ہے، مزید تفصیل ابویحییٰ امام خان نوشہروی کی کتاب ’تراجم علماے اہلحدیث ہند‘ میں آگئی ہے۔ پردادا عبدالجبار ہفت روزہ ’ضیاء السنۃ‘ (کلکتہ) کے ایڈیٹر تھے، جسے اُن کے اپنے برادرِ خورد ضیاء الرحمن بحیثیت پبلشر نکالا کرتے تھے۔ اُس دور میں سنت کا دفاع کرنے اور قرآن وحدیث کی دعوت کوعام کرنے میں جن رسائل و جرائد نے بھرپور کام کیا، اُن میں یہ پرچہ سرفہرست تھا۔خاص طور پر مرزا غلام احمد قادیانی کی ضلالات اور عبداللہ چکڑالوی کی ہفوات کی خوب خبر لیتا تھا۔ رسالے کے آخر میں خبرنامہ عالم اسلام یا مسلمانوں سے متعلق خبروں کو بھی بالاختصار پیش کیاجاتاتھا۔ مجھے بڑی مسرت ہوئی جب میں نے برطانیہ میں اسلام کا علم بلند کرنے والوں میں سے ایک شخصیت کے متعلق چند ایسی باتیں اس رسالہ میں درج
Flag Counter