Maktaba Wahhabi

73 - 96
سرک جائے تو اسے دوبارہ چہرے پر لٹکا لینے کے لئے عربی زبان میں یوں کہا جائے گا: اَدْنِيْ ثَوْبَکِ عَلیٰ وَجْھِکِ ’’اپنا کپڑا اپنے چہرے پر لٹکا لو۔‘‘ اور جب ہم یہ کہتے ہیں کہ عورت کے لئے چہرے کے پردے اور کپڑا لٹکانے کا یہ حکم اجنبی مردوں سے متعلق ہے تو یہ مفہوم لینے کا واضح قرینہ اسی آیت کے ان الفاظ میں موجود ہے کہ ﴿ذٰلِکَ اَدْنٰی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَ یُوْذَیْن﴾ یعنی جب عورتیں اپنے چہرے کا پردہ کریں اور چادر اوڑھیں گی تو اجنبی لوگوں کو معلوم ہوجائے گا کہ یہ شریف زادیاں ہیں ۔ اس طرح کسی بدباطن کو یہ جرأت نہ ہوگی کہ وہ ان کو چھیڑے یا ستائے۔ ظاہر ہے کہ اس طرح پہچاننے کی اور چھیڑنے ستانے کی صورت گھر سے باہر کے ماحول ہی میں پیش آسکتی ہے۔ دوسرے یہ کہ بڑی چادر لینے کی ضرورت بھی عموماًگھر سے باہر ہوسکتی ہے، کیونکہ گھر میں اجنبی مردوں کی آمد شاذ ونادر ہی ہوتی ہے۔ گھر میں چونکہ اکثر محرم مردوں سے ہی سامنا ہوتا ہے، لہٰذا اس کے لیے عورت کے پردے کے بارے میں الگ سے حکم موجود ہے جو سورۂ نور کی آیت ۳۱ میں اس طرح آیا ہے:﴿وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلٰی جُیُوْبِھِنَّ﴾ ’’اور عورتوں کو چاہئے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈال لیا کریں ۔ ‘‘ گویا گھر کے اندر عورت کو چادر پہننے کی ضرورت نہیں ، صرف اوڑھنی کافی ہوسکتی ہے،کیونکہ گھر میں اجنبی مردوں سے بہت کم سامنا ہوتا ہے اورجب وہ گھر سے باہر نکلے گی تو بڑی چادر اوڑھے گی جس کا ایک حصہ اپنے چہرے پر بھی ڈال لے گی۔٭ اُمت ِمسلمہ کے تمام جلیل ُالقدر مفسرین نے سورۂ احزاب کی اس آیت کا یہی مفہوم بیان کیا ہے :
Flag Counter