Maktaba Wahhabi

72 - 96
ضرورت کے لئے نکلتی ہے یا گھر کے اندر غیر محرم مردوں سے سامنا ہوتا ہے٭۔ اس صورت میں شریعت کے وہ احکام ہیں جو اجنبی مردوں سے عورت کے پردے سے متعلق ہیں ۔ حجاب کے یہ احکام قرآنِ مجید کی سورۂ احزاب کی دو آیات (۵۹ اور۵۴) میں بیان ہوئے ہیں جن کا مفہوم یہ ہے کہ گھر سے باہر نکلتے وقت عورت جِلباب یعنی بڑی چادراوڑھے گی تاکہ اس کا پورا جسم ڈھک جائے، ایسے ہی چہرے پر بھی چادرکا ایک پلو ڈالے گی۔ اب وہ صرف اپنی آنکھ کھلی رکھ سکتی ہے، باقی پورا جسم چھپائے گی۔ یہ چہرے پر نقاب کا حکم ہے، اجنبی مردوں سے عورت کا یہ پردہ ہے جسے ’حجاب‘ کہا جاتا ہے۔ اُردو زبان میں اسے ’گھونگھٹ نکالنا‘ بھی کہتے ہیں ۔ اس کے بارے میں ارشاد خداوندی ہے کہ ﴿یٰاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُوْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ذَلِکَ أدْنٰی أنْ یُعْرَفْنَ فَلَا یُوْذَیْنَ﴾ (الاحزاب :۵۹) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں ۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور اُنہیں کوئی نہ ستائے۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ سب سے پہلے اس آیت کے اصل الفاظ پر غورکیجئے۔ اس میں یُدنین کا لفظ آیا، جس کا مصدر اِدنائ ہے اور عربی زبان میں اس کے معنی ’قریب کرنے‘ اور ’لپیٹ لینے‘ کے ہیں مگر جب ا س کے ساتھ عَلی کا صلہ آجائے تو پھر اس میں اِرخاء کا مفہوم پیدا ہوجاتا ہے کہ ’اوپر سے لٹکا لینا‘۔ دوسرا اہم لفظ جَلَابِیْبِھِنّ َہے۔ جَلابیب جمع ہے جلبابکی جس کے معنی رِدَاءیعنی ’بڑی چادر ‘ کے ہیں اور ا س کے ساتھ مِنْ کا حرف آیا ہے جو یہاں تبعیض ہی کے لئے ہوسکتا ہے، یعنی چادر کا ایک حصہ۔ مطلب یہ ہے کہ عورتیں جب کسی ضرورت کے لئے گھر سے باہرنکلیں تو اپنی بڑی چادریں اچھی طرح اوڑھ لپیٹ لیں اور ان کا ایک حصہ یا ان کا پلو اپنے اوپر لٹکا لیاکریں ۔ اُردو زبان میں اسے گھونگھٹ نکالنا کہا جاتاہے۔ اِدْنَاءعَلی کے الفاظ کااستعمال عربی زبان میں اسی مفہوم کے لئے ہے۔ جب کسی عورت کے چہرے پر سے کپڑا
Flag Counter