Maktaba Wahhabi

66 - 96
تخاطب اختیار کیا کرتے تھے جو کفار ہی کے لئے سزاوار ہے۔ چنانچہ ایک مقام پر علما کے لئے لفظ ’مولانا‘ کے استعمال کو موہم شرک قرار دیتے ہوئے، یہی انداز اختیار کیاگیا ہے : ’’کیا ہی اچھا ہو کہ اپنے آپ کو علماے دین کہلانے والے اس لفظ کا سوچ سمجھ کر استعمال کریں ، والسلام علی من اتبع الھدیٰ‘‘ اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مختصر سی گفتگو اُس فتواے کفر پربھی ہوجائے جو علماے کرام کی طرف سے ۱۹۶۲ء میں پرویز صاحب پرعائد کیا گیا تھا : پرویز کے خلاف فتواے کفر یہ فتویٰ تقریباً ایک ہزار علما کی طرف سے جاری ہوا تھا۔ اسے ’مفکر ِقرآن‘ صاحب کی کفر کی حد تک پہنچی ہوئی فکری اور اعتقادی گمراہیوں کی پوری پوری چھان بین اور وضاحت کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ خود مفتی محمد شفیع صاحب نے اس وضاحت کو بایں الفاظ پیش کردیا تھا : ’’جہاں تک آپ کے موقف و مسلک کے خلاف دلائل و براہین کا تعلق ہے، متعدد اہل علم، عرصۂ دراز سے وقتاً فوقتاً شرح و بسط کے ساتھ اور مختلف عنوانات سے اُنہیں پیش کرکے آپ کو متوجہ کرنے کی سعی کرتے رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ اس موضوع پر معتدبہ لٹریچر جمع ہوگیا ہے جس سے آپ ناواقف نہ ہوں گے۔ میری جانب سے ان مسائل پر بحث و مباحثہ اور ردّ وقدح کا ایک نیا سلسلہ نہ کچھ نتیجہ خیز معلوم ہوتا ہے، نہ میرے قویٰ اور مشاغل اس کی چنداں اجازت دیتے ہیں ۔ اگر ان مسائل پر ہر اعتبار سے ایسے مؤثر اور مدلل انداز میں ، جو طالب ِحق کے لئے کافی ہونا چاہئے، حق کی وضاحت نہ ہوسکی ہوتی تو شائد اپنی تمام معذوریوں کے باوجود اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اپنی بصیرت و بضاعت کی حد تک ان مسائل پر جو آپ نے اس مکتوب میں چھیڑے ہیں ، ضرور کچھ لکھتا، لیکن نہ اس کی افادیت نظر آتی ہے، نہ ضرورت۔‘‘ دیگر علماے کرام کے علاوہ سب سے آخری وضاحت جس نے پوری طرح پرویز صاحب (اور ان کے مقلدین) کی کافرانہ ضلالتوں کو نہ صرف بے نقاب کردیا تھا بلکہ مکمل طور پر اتمامِ حجت بھی کرڈالی تھی، سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے تھی۔ جو ’ترجمان القرآن‘ ستمبر ۱۹۶۱ء
Flag Counter