Maktaba Wahhabi

61 - 96
جہاں تک پہلے کا تعلق ہے، ’مفکر قرآن‘ نے لیبل تراشی کرتے ہوئے لفظ ’ملا‘ کا پیکر ان الفاظ میں پیش کیا ہے : 1. ’ملا‘ کے پیکر کا خمیر ہی نفرت اور خوف سے مرکب ہوتا ہے او ریہ خصوصیت مسلمانوں کے ’ملا‘ ہی کی نہیں ، بلکہ دنیا کے ہر مذہب کے ’ملا‘کی ہی خصوصیت ہوتی ہے۔ 2. ’ملا‘ کے پاس نہ علم ہوتا ہے، نہ بصیرت؛ نہ دلائل ہوتے ہیں ، نہ براہین۔ 3. حقیقت یہ ہے کہ یہ حضرات قرآن سے قطعاً نابلد ہوتے ہیں اور جس چیز کو یہ قرآن کہہ کرپیش کرتے ہیں ، اس میں قرآن کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔ 4. یہ لوگ قرآن کے عملاً منکر ہوتے ہیں ۔ 5. قرآن ’ملا‘ کی سمجھ میں آہی نہیں سکتا۔ سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ’مفکر ِقرآن‘ صاحب کا خاص طور پریہ اعلان تھا: ’’پاکستان میں ملائیت کے منظم ادارے کے سرخیل سید ابوالاعلیٰ مودودی ہیں ۔‘‘ لیکن ع یہی دلسوز ہے جو رہ چکا ہے دل نشین برسوں انہی سیدابوالاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق کبھی طلوع اسلام نے بقلم پرویز یہ بھی لکھا تھا: ’’خدا تعالیٰ نے مولانا موصوف کو اس زمانہ میں اسلام کی خدمت اور ملت ِکی تجدید کے لئے بہرۂ وافر عطا فرمایاہے اور وہ شرحِ صدر، وہ اسلامی بصیرت اور تفقہ فی الدین دیاہے جو مغربی الحاد کے دور میں ہر چیز کا صحیح اِدراک کرکے قرآنِ کریم کی روشنی میں ہر مرض کا تریاق مہیا کرتا ہے۔ ’ترجمان القرآن‘ کاموضوع قرآنِ حکیم ہے۔ ایک طرف وہ قرآن حکیم کی روشنی میں تاریک دلوں کو منور کررہا ہے اور دوسری طرف فرنگی اور مغربی الحاد کے خلاف مسلسل جہاد کرکے مغربی فلسفہ کا رعب دلوں سے نکال رہا ہے۔ قرآنِ حکیم کو منشاے الٰہی کے مطابق صحیح سمجھنا، صحیح اُصولوں پر اس کی نشرواشاعت کرنا، اسلام کے خلاف باطل سرچشموں کا پتہ لگانا او ر اُن کو عقل سلیم کی حجت سے بند کرنا، اسلام کے مقابلہ میں بڑی سے بڑی مخالفت سے مرعوب نہ ہونا،
Flag Counter