Maktaba Wahhabi

50 - 96
جواب: اس عبارت پر ہمارے لگائے ہوئے نمبروں کے تحت جواب درج ذیل ہے : 1. ہمارے اس مضمون میں ثابت کردیا گیا ہے کہ جمہور محدثینِ کرام کے نزدیک عبدالرزاق بن ہمام ثقہ وصدوق ہیں اور ان پر تدلیس واختلاط کے علاوہ جرح مردود ہے۔ لہٰذا عبدالرزاق کی ذات مشکوک نہیں بلکہ حبیب الرحمن کاندھلوی بذاتِ خود مشکوک ہیں ، مثلاً: 1. فاتحہ خلف الامام کے خلاف کتاب میں کاندھلوی صاحب لکھتے ہیں : ’’۱۲۔ امام بیہقی نے حضرت ابوہریرہ سے نقل کیا ہے۔ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من أدرک الرکوع مع الإمام فقد أدرک الرکعۃجس نے امام کے ساتھ رکوع پایا، اس نے رکعت پالی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب، ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت نہ تو امام بیہقی کی السنن الکبریٰ کے محولہ صفحے یا کسی دوسرے صفحے پر موجود ہے اور نہ حدیث کی کسی دوسری کتاب میں یہ روایت موجود ہے لہٰذا کا ندھلوی صاحب نے اس عبارت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ابوہریرہ اور امام بیہقی تینوں پر جھوٹ بولا ہے ۔ 2. حافظ ذہبی نے ’میزان الاعتدال‘ میں امام محمدبن عبد اللہ بن نمیر سے نقل کیا ہے کہ اُنھوں نے محمد بن اسحق بن یسار کے بارے میں کہا : ’’رُمي بالقدر وکان أَبْعَدَ الناس منہ‘‘ اس کا ترجمہ کرتے ہوئے کا ندھلوی صاحب لکھتے ہیں : ’’محمد بن عبداللہ بن نمیر کا بیا ن ہے کہ اس پر قدری ہونے کا الزام ہے۔ اسی لئے لوگ اس سے دور بھاگتے تھے۔ ‘ یہ ترجمہ غلط ہے جبکہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ ’’اس پر قدری ہونے کا الزام ہے اور وہ اس (الزام ) سے لوگوں میں سب سے زیادہ دور تھے۔‘‘ محمد بن عبداللہ بن نمیر نے ابن اسحق کے بارے میں تو یہ فرمایا:’’ اگر وہ مشہورلوگوں سے
Flag Counter