Maktaba Wahhabi

46 - 96
الحدیث حضرو لہٰذا ثقہ راوی کی سماعت کی صراحت والی روایت پر تدلیس کی جرح کو ئی جرح ہی نہیں ہے ۔ 3. تشیع کے سلسلے میں عرض ہے کہ عبدالرزاق کا اثنا عشری جعفر ی شیعہ یا رافضی ہونا قطعاً ثابت نہیں ہے بلکہ ان کا تشیع بعض اہل سنت کا تشیع ہے جو سیدنا علی کو سیدنا عثمان سے افضل سمجھتے تھے اور تمام صحابہ سے محبت کرتے تھے۔ ٭ اہل سنت کے امام احمد بن حنبل سے پوچھا گیا کہ ’’کیا عبدالرزاق تشیع میں اِفراط کرتے تھے ؟‘‘اُنھوں نے فرمایا: میں نے اس سلسلے میں اُن (عبدالرزاق) سے کوئی بات نہیں سُنی ہے ۔الخ ٭ امام عبدالرزاق بن ہمام فرماتے ہیں : ’’میں شیخین( سیدناابوبکر وعمر ) کی فضیلت کا قائل ہوں کیونکہ (سیدنا ) علی نے اُنھیں اپنے آپ پر فضیلت دی ہے۔الخ‘‘ ٭ امام عبدالرزاق نے فرمایا: ’’واللّٰه ما انشرح صدري قط أن أفضّل علیًاعلیٰ أبي بکر وعمر، رحم اللّٰه أبابکر ورحم اللّٰه عمر،ورحم اللّٰه عثمان ورحم اللّٰه علیًا ومن لم یحبھم فما ھو بمؤمن فإن أوثق عملي حبي إیاھم رضوان اللّٰه علیھم ورحمتہ أجمعین۔‘‘ ’’اللہ کی قسم!میرے دل میں کبھی علی کو ابوبکر اور عمر پر فضیلت دینے پر اطمینان نہیں ہوا، اللہ ابوبکر پر رحم کرے ،اللہ عمر پر رحم کرے، اللہ عثمان پر رحم کرے ، اللہ علی پر رحم کرے اور جو اِن سب سے محبت نہیں کرتا وہ مؤمن نہیں ہے۔ میرا سب سے مضبوط عمل یہ ہے کہ میں ان سے محبت کرتا ہوں ۔ اللہ ان سے راضی ہو اور ان سب پر اللہ کی رحمت ہو۔‘‘ اس سنہری قول سے معلوم ہوا کہ امام عبدالرزاق شیعہ نہیں تھے بلکہ اُنھوں نے تشیع یسیر
Flag Counter