Maktaba Wahhabi

47 - 96
سے بھی رجوع کرلیا تھا، کیونکہ اس قول میں وہ چاروں خلفاے راشدین کی ترتیب اور اُن سے محبت کے قائل ہیں ۔ جو شخص اس سنہری قول کے باوجود عبدالرزاق کو شیعہ شیعہ کہنے کی رٹ لگاتا ہے، اس کا طرزِ فکر اور دعویٰ قابل اصلاح ہے۔ نوٹ1. :تشیع یسیرسے بھی عبدالرزاق کا رجوع ثابت ہے۔ ابومسلم بغدادی الحافظ (ابراہم بن عبداللہ الکجی بصری) نے امام احمد سے نقل کیا کہ ’’عبدالرزاق نے تشیع سے رجوع کرلیا تھا۔‘ اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ امام عبدالرزاق نے اپنی سند کے ساتھ سیدنامعاویہ سے ایک حدیث بیان کی اور فرمایا : ’’وبہ نأخذ‘‘ٍ ’’اور ہم اسی کو لیتے ہیں ۔‘‘ اُنھوں نے ایک حدیث سیدنا ابو ہریرہ سے روایت کی اور کہا:’’وبہ نأخذ‘‘ اور ہم اسی کولیتے ہیں ، یعنی اسی کے قائل ہیں ۔ َ سیدنا معاویہ اور سید نا ابوہریرہ کی بیان کردہ احادیث پر عمل کرنے والا شیعہ ساری دنیا میں کہیں نہیں ملے گا، چاہے چراغ کے بدلے آفتاب لے کرہی اسے تلاش کیا جائے ۔ نوٹ2. : جن روایات میں عبدالرزاق کا شدید تشیع مروی ہے، اُن میں سے کوئی بھی ثابت نہیں ہے ، مثلاً: ٭ ایک روایت میں آیا ہے کہ عبدالرزاق سیدنا عثمان بن عفان کی شان میں گستاخی کرتے تھے۔لیکن اس کا راوی ابوالفرج محمدبن جعفر صاحب المصلی ضعیف ہے۔‘اور ابوزکریا غلام احمد بن ابی خثیمہ مجہول الحال ہے۔ ٭ ایک اور روایت سیدنا عمر کے بارے میں ’’انظروا إلی الأنوک‘‘ آیا ہے۔
Flag Counter