’’اور جہاں تک انکی صداقت وسچائی کا معاملہ ہے تو میں امید کرتا ہوں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے،البتہ ان سے اہل بیت کے فضائل اور بعض دوسرے لوگوں کے مناقب کے متعلق منکر احادیث بھی ذکر ہو گئی ہیں ۔‘‘ یاد رہے کہ جمہور محدثین کی توثیق کے بعد احادیث ِ فضائل ومثالب کو منا کیر قرار دینا صحیح نہیں ہے، دوسرے یہ کہ اگر منا کیر کو جرح پر ہی معمول کیا جائے تو ان کا تعلق بعد از اختلاط اور مدلّس روایتوں ہی سے ہے ۔ 11.ابن شاہین ذکرہ في کتاب الثقات 12.ابن خزیمہ نے امام عبدالرزاق سے اپنی کتاب صحیح ابن خزیمہ میں بہت سی روایتیں لی ہیں ۔ 13. ابن الجارودنے اپنی کتاب المُنتقٰی(صحیح ابن الجارود ) میں اِن سے روایتیں لی ہیں ۔ 14.امام ترمذی نے امام عبدالرزاق سے ایک روایت لے کر فرمایا : ’’ھٰذا حدیث حسن صحیح‘‘ اس سے ثابت ہوا کہ وہ امام ترمذی کے نزدیک ثقہ وصدوق تھے ۔ 15.دارقطنی نے امام عبدالرزاق کی بیا ن کردہ ایک حدیث کے بارے میں کہا : ’’إسناد صحیح‘‘… دوسری جگہ راویوں (جن میں عبدالرزاق بھی ہیں ) کے بارے میں فرمایا: کلھم ثقات ثابت ہوا کہ وہ امام دار قطنی کے نزدیک ثقہ ہیں ۔ 16.امام حاکم نے اپنی کتاب المستدرک میں عبدالرزاق کی بیان کردہ بہت سی احادیث کو صحیح کہا۔ مزید کہتے ہیں کہ عبدالرزاق اہل یمن کے امام ہیں اور جس راوی کی وہ تعدیل کریں ،حجت ہے۔ 17.ضیاء مقدسی نے اپنی کتاب المختارۃ میں عبدالرزاق سے بہت سی حدیثیں لی ہیں ۔ 18.ابن عساکر قال: أحدالثقات المشہورین |