دوسری بہن ثمینہ (عمر ۱۶سال) کو بھی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ان بہنوں نے پولیس سے رابطہ کرنے کی بجائے لال مسجد میں قائم شکایت سنٹر میں اپنی شکایت درج کرا دی جس پر لال مسجد کی انتظامیہ نے دونوں خواتین کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ بطورِ ٹیسٹ کیس حکومت کی طرف بھوا دیا اور کہا کہ خلاف ِتوقع نتائج کی صورت میں ا س کا فیصلہ لال مسجد کی شرعی عدالت اور ملک بھر کے علما کریں گے۔ ۲۵/ اپریل :اخباری اطلاعات کے مطابق جناب چودھری شجاعت کی لال مسجد کے خطیب و نائب خطیب سے دو گھنٹے کی ملاقات ہوئی جس کے بعدجناب چوہدری شجاعت نے بیان دیا کہ لال مسجد میں کوئی اسلحہ نہیں ہے اور میری ملاقات لال مسجد کی طالبات سے ہوئی ہے، میں ان سے بہت متاثر ہوں ۔ اُنہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جامعہ حفصہ میں آپریشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اُنہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جہلم ریپ کیس کے ملزمان کے خلاف مقدمہ اسلام آباد میں درج ہو گا اور ایس ایچ او جہلم کو اسلام آباد طلب کر لیا گیا ہے۔ ۲۶/ اپریل :اخباری بیانات کے مطابق چوہدری شجاعت نے و زیر اعظم شوکت عزیز سے ملاقات کے دوران کہا کہ جامعہ حفصہ کا معاملہ حل کی طرف بڑھ رہا ہے اور ہم نے ان کے مطالبات مان لیے ہیں اور اُنہوں نے ہمارے مطالبات مان لیے ہیں ۔ علاوہ ازیں پولیس تھانہ سول لائن جہلم نے اظہر اقبال اور عمران عرف مانی کے خلاف مقدمہ درج کر کے اظہر اقبال کو حراست میں لے لیا جبکہ عمران عرف مانی پہلے ہی سے شراب نوشی کے جرم میں جیل میں تھا۔ ۲۸/اپریل :اخباری بیانات کے مطابق لال مسجد کے خطیب نے خطابِ جمعہ میں کہا کہ حکومت اسلامی نظام نافذ کرے تو وہ چلڈرن لائبریری تو کیا جامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ بھی ان کے حوالے کر دیں گے۔ اُنہوں نے کہاکہ اس مسجد سے چالیس سال سے یہ آواز بلند کی جا رہی ہے کہ ملک میں خلافت ِراشدہ کا نظام قائم کیا جائے اور پچھلے تین ماہ سے اس مطالبے میں زور آ گیا ہے ۔ ۲۹/اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ |