Maktaba Wahhabi

56 - 79
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قبیح جرم کا دفاع کرتے ہیں ۔ دُنیا میں ایسے کسی معاشرے کا کوئی وجود نہیں ملتا جو مطلق آزادی کا حامی ہو اور جس نے ایسے جرائم پر قابو پانے کے لئے قانون سازی نہ کی ہو، تاکہ کوئی کسی کے عقائد اور جذبات کو مجروح نہ کرسکے، تاہم ایسے قوانین اور ضابطوں کے معیارات مختلف ممالک میں مختلف ہیں ۔ 3. یہ با ت مسلمہ اور طے شدہ ہے کہ ہمارا مذہب آزادئ اظہار کی ضمانت دیتا ہے، بشرطیکہ اس کا مقصد وضاحت طلب کرنا یا اپنے مقصد کے لئے تبادلہ خیال کرنا ہو، نہ کہ توہین و تضحیک۔ قرآنِ حکیم میں ارشاد ہے: ’’ اور ان سے بحث کرو ا حسن ترین طریقے سے۔‘‘ عقل سلیم رکھنے والے سب لوگ اسے تسلیم کرتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق کی تمام دستاویزات میں اسے دو ٹوک اور واضح الفاظ میں درج کیا گیا ہے۔ 4. ہم تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ضبط ِنفس کا مظاہرہ کریں اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں ۔ ہم کسی جارحانہ اقدام اور کسی ایسے ردِعمل کو تسلیم نہیں کرتے جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔مثال کے طورپران معاہدات کی خلاف ورزی جو ہماری شریعت کی نظر میں بھی محترم ہیں یا سفارت خانوں پرحملے اور بے گناہ عوام یا دیگر مقامات کو نشانہ بنانے کے اقدامات۔ اس طرح کا پُرتشدد رد ِعمل ہماری عدل و انصاف پر مبنی اپیل کو بے اثر کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں دُنیابھر میں ہونے والے مذاکرات اور اس اہم معاملے پر عالمی سطح پرہونے والے تبادلہ خیال سے خارج بھی کرسکتا ہے۔ نیز ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے رُوگردانی کرکے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کی کوئی خدمت نہیں کرسکتے۔ 5. جن مذہبی اکابرین اور عالمی رہنماؤں نے غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرتے ہوئے اہانت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قبیح جرم کی مذمت کی ہے، ہم ان کا بے حد احترام کرتے ہیں ۔ ہم یہ تاکید بھی کرتے ہیں کہ وہ غیر مسلم لوگ جو مسلم یا غیر مسلم ممالک میں رہ رہے ہیں ، انہیں اس جرم کا ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے۔ اس اُصول کی بنیادیں بھی قرآنی تعلیمات پر رکھی گئی ہیں ۔ ارشاد ہے : ’’اور کوئی انسان کسی دوسرے کے عمل کا ذمہ دار نہیں ۔‘‘ (الانعام:۱۶۴) اور ’’کیا نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ اور بھی ہے؟‘‘ (الرحمن:۶۰) 6. ہم اسلامی کانفرنس کی تنظیم (OIC)، مسلم ممالک اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ
Flag Counter