Maktaba Wahhabi

78 - 79
کر دیا۔ ان کے دلوں کے من جانب اللہ سکون اور طمانیت عنایت ہوئی۔ نکتہ آرائی اللہ کی طرف الہام ہوتے رہے، خواہ وہ شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ کامونکی والے ہوں، خواہ وہ حافظ محمد اسماعیل روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ہوں یا ذبیح رحمۃ اللہ علیہ ہوں یا وہ حافظ عبد القادر روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ عبد اللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا محمد حسین (  روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ہوں اور میں نے چند ایک نام بطورِ مثال لئے ہیں، کیونکہ ان کی فہرست پیش کرنا مقصود نہیں ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ جو بھی ریاضت کی منزلیں طے کر لے گا اور خالصۃً لوجہ اللہ لوگوں کے دلوں کو گرمائے اور نرمائے گا، وہ فن خطابت کا امام بن جائے گا۔ اور یہ سب کچھ دین اسلام کی نصرت من اللہ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے قرآنِ مجید اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے کہ جو بھی اس رستہ پر چلا اللہ کی نصرت اس کے لئے آ گئی:﴿ وَلَيَنْصُرَنَّ مَنْ يَنْصُرُه، إنَّ اللّٰهَ لَقَوِيٌّ عَزِيْزٌ﴾ اور امتیوں کی کرامات بھی انبیاء علیہم الصلوۃ والتسلیمات کے معجزات ہی شمار ہوتے ہیں۔ مولانا کے متعلق بہت کچھ لکھا گیا ہے اور لکھا جائے گا، جن لوگوں نے زندی کا مشن اعلائے کلمۃ اللہ کو بنا لیا، وہ لا علمی کے سمندروں میں ضائع نہیں ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان کا نام بلند رکھے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ! مولانا محمد حسین شیخو پوری کو اللہ نے نکتہ رسی کی خوب صلاحیت عطا کی تھی اور دعوت میں خلوص اتنا تھا کہ ان کی بات حاضرین پر گہرا اثر چھوڑتی۔ اس کی ایک مثال دیکھئے: محمد عمری پارٹی نے کئی برس پہلے ایک نکتہ دریافت کیا کہ گیارہ کے عدد کو اللہ تعالیٰ نے خاص ترجیح دی ہے کہ دیکھیں ایک سورہ کی ابتدا ہی گیارہ سے ہوئی۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی گیارہ تاروں کو سجدہ کرتے پایا۔ عاشورہ کے بعد کی گیارہویں رات بھی مبارک ہوئی کہ اس میں سبطِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنت کو جا پہنچے۔ اس پر حاشیہ ہوئے حافظ عبد اللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک اور طنز لکھ کر تنظیم اہل حدیث کے پہلے صفحے پر شائع کر دیا کہ جو امریکی اپالو چاند پر جا چڑھا، وہ بھی گیارہ نمبر کا تھا۔ انہی دنوں مجھے غالباً ۹ / مئی ۱۹۵۸ء کو حافظ محمد حسین شیخو پوری رحمۃ اللہ علیہ کا پہلا جمعہ سنے کی توفیق ہوئی
Flag Counter