Maktaba Wahhabi

22 - 79
مواعظ و عبر عبد المالک سلفی ڈاہروی ( اللہ کے عذاب کیوں آتے ہیں؟ پچھلے کئی سالوں سے سے کرۂ ارض پر مسلسل حادثات اور آفات نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ مشرق سے لے کر مغرب تک اور شمال سے لے کر جنوب تک ہر طرح سے مختلف قسم کے عذابوں نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کہیں سونامی طوفان لاکھوں افراد کی اجل کا سبب بنتا ہے اور کہیں گھوٹکی میں ٹرینوں کا تصادم سینکڑوں لگوں کی جان لے لیتا ہے۔ کبھی قطرینا اور ریٹا میں طوفان اور سیلاب ہزاروں افراد کی ہلاکت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اور کبھی افغانستان، بلوچستان اور سندھ کے بعض علاقوں میں خشک سالی اور قحط کے بادل منڈلانے لگتے ہیں، کہیں سمندر میں طغیانیاں آرہی ہیں اور کہیں مہلک امراض اور وبائیں پھوٹ رہی ہیں۔ کبھی گرمی کی تپش سے لوگ ستائے ہوتے ہیں اور کبھی سردی کی شدت اپنا کام دکھاتی ہے۔ کبھی زلزلے بھارتی گجرات اور بھوج کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں اور کبھی ایرانی شہر ’بام‘ زلزلے کے باعث صفحۂ ہستی سے مٹ جاتا ہے۔ ابھی ترکی میں آنے والے زلزلے کے مہیب سائے مدھم نہیں پڑتے کہ یہی زلزلے وطن عزیز پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر میں تباہی پھیلا دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں آنے والے زلزلے نے مظفر آباد، میر پور باغ، بالا کوٹ، راولا کوٹ، شنکیاری، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے مضافات سمیت شمالی علاقہ جات میں بڑی زبردست تباہی پھیلا دی ہے۔ ہزاروں افراد عمارتوں کے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو چکے ہیں اور لاکھوں بے چارے شدید زخمی حالت میں ہسپتالوں میں پڑے کراہ رہے ہیں۔ اربوں کھربوں کی املاک تباہ ہو چکی ہیں اور لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ معمول کی زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔ یہ صورتِ حال کیوں ہے اس کے اسباب اور عوامل کیا ہیں اور اس کا علاج کیونکر
Flag Counter