نقطہ نظر ڈاکٹر محمد امین ( معاشرے میں دینی مدارس کا کردار مضمون نگار معروف دانشور اور متعدد کتب کے مصنف ہیں۔ بالخصوص نظامِ تعلیم پر نہ صرف چند ایک کتب لکھ چکے ہیں بلکہ خود دینی مدارس سے فاضل طلبہ کو عصری افکار سے آراستہ کرنے کے لئے دو تین سالوں سے ایک ادارہ بھی چلا رہے ہیں۔ آپ کا زیر نظر مضمون راقم کے اس مضمون پر ایک مختصر تبصرہ ہے جوگذشتہ ماہ ادارتی صفحات میں شائع ہوا ہے۔ موصوف کا نقطہ نظر پڑھئے اور اس پر راقم کے جوابی تبصرہ کا انتظار فرمائیے، جس میں مضمون میں پیش کردہ معروضات پر دوسرا اور دینی مدارس کا نقطہ نظر پیش کیا گیا ہے۔ حافظ حسن مدنی متعدد وجوہ سے پاکستان میں دینی مدارس کا کردار کچھ عرصہ سے زیر بحث ہے۔ ’محدث‘ کے نوجوان اور فاضل مدیر نے اکتوبر ۲۰۰۵ء کے شمارے میں ایک عمدہ شذرہ اس موضوع پر لکھا ہے اور ان لوگوں کے اعتراض کا جواب دینے کی کوشش کی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دینی مدارس ایسے فضلا تیار کرتے ہیں جن کا معاشرے کی تعمیر و ترقی میں کوئی کردار نہیں۔ جناب حافظ حسن مدنی صاحب نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ معاشرے کا سارا نظام (سیاسی، معاشی، قانونی، انتظامی، تعلیمی وغیرہ) غیر اسلامی بنیادوں پر چل رہا ہے۔ لہٰذا مدارس میں علماء جو اسلامی علوم و فنون پڑھتے ہیں، وہ اس معاشرتی ڈھانچے میں غیر اہم اور غیر متعلق ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی ذمہ داری ہمارے حکمران طبقوں پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے مغربی تہذیب اور مستعمر انگریز حاکموں کی پیروی کرتے ہوئے معاشرے کا نظام نہیں بدلا اور وہ ابھی تک غیر اسلامی بنیادوں پر چل رہا ہے۔ ( ظاہر ہے حافظ مدنی صاحب کا یہ جواب غلط نہیں ہے لیکن یہ معاملے کے صرف ایک پہلو پر بحث کرتا ہے جب کہ |